Saturday, June 19, 2010

تفکرِ ایمان تنہائی شب میں بیتاب ہوا

3 comments
تفکرِ ایمان تنہائی شب میں بیتاب ہوا
ہزاروں سال جل جل کر تو آفتاب ہوا

کہیں آگ کے دریا کہیں روشنی کے مینار
آنکھ مچولی کھیل کھیل کر ہی تو مہتاب ہوا

وارفتگی نم سے ہی ایک دانہ کو بہار آئی
حدتِ قطرہ سے ابر اور قطرہ ہی دمِ آب ہوا



در دستک / موسل بار

3 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔