Friday, December 18, 2009

اہل اِیمان کی گریہ

0 comments
اہل اِیمان کی گریہ میں سکوتِ کائنات
بائیں عملِ غافل میں شور و غوغہء حاجات

لوحِ تقدیر میں لکھے با سبب اسباب
انسان اپنے ہی تئیں میں عملِ مکافات

ارضِ شوی میں ہے عاجزیء شبیری
منزلِ نوید میں ہے خوشہء انجیرِ التفات


را مقابل ہر زہ محاصل مشاہیر
اک قطرہ بقاء میں تاثیرِ طبیبِ کائنات

پردہ سیمیں مزّین رنگِ بالاج
خیرہ نہ کر دے کہیں آبِ انگور مشکات

نارْکِ تحریم تکبیرِ قیام مقامِ رکوع
سجود ہی پہنچائے تجھ کو تا منزلِ نجات

مانع طور و نور غائب و حضور
حرف بہ حرف لفظ بہ لفظ یہ صادق آیات

کھلے جو بامِ در میرا غنچہء نصیب میں
سخنِ سوز و جاں میں نہ رہے دل کی بات

موسل بار : محمودالحق

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔