Sunday, December 20, 2009

سہل انگاروں کا پیچھا

0 comments
سَہل اَنْگاروں کا پیچھا پچھتاوے کرتے ہیں

گر ہوں عاجِز تو خوف کےمارے ڈرتے ہیں

وَحدہُ لاشریک لہ کی اَمان میں جونہیں رہتے
نفس کے کئی خداؤں سے وہ مرتے ہیں

قربتیں کم ہوں یا تَفاوُت بَڑھ جائیں
ساعَت کی قید فرنگ سے نہیں نکل پاتے ہیں

بڑھتے درد کا صبر جب فریاد بن جائے
انصاف کے باب کھلنے سے نہیں رکتے ہیں

بَلَند پَرواز میں نہیں رکھتے جو ماویٰ
بَدَلتِی رتوں سے بھی گزرتے چلے جاتے ہیں

برگِ بار / محمودالحق

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔