Thursday, December 30, 2010

تمہاری یاد کے آنسو

4 comments

Tuesday, December 21, 2010

ایک بے وفا کے نام

6 comments
تجھے اپنا بنانے کی قسم تو نہیں کھائی تھی ۔ مگر تجھے چھوڑنے کے ارادے کا گناہگار بھی نہیں ۔ تیری یادیں نسیم صبح کے جھونکے تھے ۔ ہواؤں پہ رقص کرتی تیرے قہقہوں کی کھنک کانوں میں سرگوشی میں مستی کرتی ۔میں بھولا کہ زمین سے دور اُٹھتے تمازت آفتاب میں کیسے سہم جائے گی نسیم سحر ۔
جنہیں یاد تھا اپنا درد، قصہ سنا کر اپنی راہ پر چل دئے ۔ دھول میں اُڑتے جیسے بادل۔یادیں آنکھوں سے بہہ بہہ کر گر پڑے ۔کفن پہنی رہ گئی حسرتیں ۔ آرزوؤں نے غسل دیا ۔خواہشوں نے پھولوں کی چادر چڑھائی ۔
جنازہ صرف پڑھایا گیا ۔ دفنایا خود سے گیا ۔
لوٹ پھر سے گئی حسرتیں ، آرزؤئیں ،خواہشیں ۔
پھر کندھوں پہ سجائے کسی اور کو دفنانے ۔
صدیوں سے لحد میں اتار اتار کر پھر لوٹ جاتیں کسی بے وفا کی طرح ۔نئے محبوب کی تلاش میں جو ہاتھ بڑھائے خود مرنے کی آرزو میں مچل مچل جاتے ۔
ایک کے بعد ایک اپنا کھو تے چلے گئے مگر بے وفائی سے دامن اپنا نہ بچا سکے ۔ بچایا بھی تو صرف دو گز زمین ۔ اپنے ہاتھوں سے جس کی آرائش نہیں ۔ فرمائش کی تو گنجائش نہیں ۔ کھلے آسمان سے جو ڈرتے بند زمین میں رکھتے پناہگاہیں ۔
فیصلہ ہوتا جو ایمانی ۔ رکھتا نہیں وہ پریشانی ۔
شمع بزم میں ہے جلتی ۔ بزم شمع سے نہیں چلتی ۔
حجاب میں رہتا محبوب ۔ بے پردہ ہوتی محبت ۔
حال دل تو ہے پاک ۔آنکھ میں نفس مقید حیات ۔
چھونا جان سے چھوٹ جانے میں ۔ لفظ محبت پانے میں ۔مایوسی چھوٹ جانے میں ۔
لفظوں کی دستک دھڑکنوں تک جا پہنچیں ۔ قربتوں میں جو دوریاں کم پڑیں ۔ فاصلے سمٹتے سایہ بن کر وجود میں سما گئے ۔
کس سے کہوں حال دل ، جزبات میں جو بہہ نکلے ۔وہ خواہشیں ، وہ آرزؤئیں ، وہ چاہتیں ، وصل کی بندشیں ، ٹوٹ جانے کی صدائیں ،
تیریاں مجبوریاں، تیرے رشتے ،تیری بندشیں ،تیرا سر خم تسلیم شہنائیوں کے بجنے پر جھکتا گیا ۔
میرے ٹوٹے دل کے تار بجتےبجتے ٹوٹتے رہے ۔
تیری سچائیاں ، تیری قسمیں ، تیرے وعدے تیری طرح بے وفا نکلے ۔
میرا بھولپن، میرا بچپن، میری سادگی، میری سچائیاں ، میری پہلی محبت کی داستانیں ،میری وفا نکلے ۔
ٹوٹا ایک رشتہ، تو نے دلاسے سے جوڑنا چاہا ، ٹوٹا جس کا میں وجود تھا ۔تو نے محبت سے جوڑنا چاہا ۔
ٹوٹا جس کا میں فخر تھا ۔تو نے وفاؤں کے گھیرے میں سلا دیا ۔
یہ کیسی عجب شام ہے ۔نیلگوں آسمان بھی آج کالی چادر اوڑھنے کے لئے بیتاب نہیں ۔
ستارے اوٹ سے چھپ چھپ کر چمکتے بجھتے مجھ پر ہنستے یا منہ چھپاتے ،سامنے نہیں آتے ۔
دلوں پہ دستک دینے والوں کندھوں پر جانے کا وقت تم پر بھی آئے گا ۔آرزؤئیں ، خواہشیں تمہیں بھی بے وفائی کے کفن میں دفنائیں گی ۔
کھلونوں سے کھیلتی ، محبتوں میں پلی ، رشتوں میں جڑی جوانی خود پرائی آگ میں جو کود پڑی ۔
محبت جلتی پر تیل کا کام کر گئی ۔پہلے تپش سے گرمائی، اب آگ سے جل گئی ۔
جو تریاق تھے وہ زہر بن ڈستے رہے ۔جو کنارے تھے وہ بے رحم لہریں بن ڈبوتی رہیں ۔
جن کے آنے سے زندگی کی امید ہوئی وہ لوٹے تو موت کا سکوت چھوڑ گئے ۔ بے وفائی کے ظالم ہاتھ نے سچائی کا گلا گھونٹ دیا ۔ سانس لینے سے جو دل کی دھڑکن تھے ۔ سانس لینے کے دشمن ہو گئے ۔
پلٹ کر مت دیکھ میں تاریک جنگل کا مسافر نہیں ۔راستے میرے ہمسفر ہیں ۔ درخت میرے ہمراز ہیں ۔کلیاں میرے مسکرانے کے انتظار میں ، ہوائیں آہ کی چاہتوں کی بے قراری میں ۔
یہ ایک کہانی ہے جو میری زبانی ہے ۔
آنکھوں میں جن کے پیاس ہے ۔ قلب ایسے پر رکھتا قلب آس ہے ۔

نوٹ !
آن لائن کسی کی محبت کے انجام کو پڑھ کر اپنے الفاظ میں بیان کرنے کی ایک ادنی سی کوشش ہے ۔ امید ہے آپ کو پسند آئے گی ۔

Sunday, December 12, 2010

ہم بادشاہ کے غلام ہیں بینگن کے نہیں

6 comments
ہمارے ادارے کو ایک  کے میل (خیالی ای میل ) میں یہ خط موصول ہوا ہے جسےادارہ اپنی نیک نیتی سے مشتہر کر رہا ہے ۔

خط کا متن !

مجھے کسی سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنی ہے ۔ لہذا ضرورت مند پارٹیاں اپنے مکمل کوائف اور منشور کے ساتھ رابطہ کریں ۔ خاص طور پر سابقہ کارگزاری کا چارٹ منسلک کرنا نہ بھولیں ۔ جس میں منافقت ، ریا کاری ،مالی بے ضابطگی ، اقربا پروری اور رشتہ داروں کو نوازنے کی تفصیلات الگ الگ کالموں میں تفصیلا بیان ہوں ۔

شرائط :
اس بات کی یقین دہانی ضروری ہے کہ جو عہدہ یا رتبہ مجھے عنائت ہو میری زندگی کے بعد میری اولاد کا اس پر حق تسلیم کیا جائے گا ۔
مال کی بندر بانٹ میں مجھے حق سے محروم کرنے کی ہر سازش کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔ اور اس کی تلافی کے لئے علاقے کی نالیوں اور نالوں کی صفائی میں %25 کمیشن رکھا جائے گا ۔
پارٹی صدارت کے لئے انتخابات کے مطالبے کے خلاف دھرنہ دینے کی صورت میں ایل پی جی کا پرمٹ اور ٹیکس کی عدم ادائیگی پر قانونی چارہ جوئی سے تحفظ فراہم کیا جائے گا ۔
آبدوزوں کے کمیشن ،چینی کی گراں فروشی اور ڈیزل، تیل کی قیمتوں میں ہیر پھیر سے حاصل قیادتی آمدن کا کم از کم %0.00001 لندن میں میرے لئے فلیٹ خریدنے کے لئے مختص کیا جائے گا ۔
اسمبلی کے پلیٹ فارم ( اگر پارٹی قیادت کی خوشنودی حاصل کرنے کے بعد ممبر بن پایا تو ) اور ٹی وی مناظروں ( اگر اینکر بغیر رقم لیے دعوت دیں تو ) میں جیوے جیوے کہنے اور گلا پھاڑ کر مخالف دھڑے پر لعن طعن کرنے کے عوض میرے حلقہ کی کم از کم تین زکواۃ کمیٹیوں کے فنڈز غریبوں ناداروں یتیموں بیواؤں میں تقسیم میرے بینک اکاؤنٹ سے کی جائے گی ۔

اہلیت :
میری اہلیت کا سب سے بڑا ثبوت اور گارنٹی یہ ہے کہ میرے دور و نزدیک خاندان کے اباؤاجداد میں سے کسی کا بھی تحریک پاکستان میں کوئی کردار نہیں رہا ۔
قائدین تحریک سے تو تعلق کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔ اگر تعلق ثابت ہو جائے تو جو چور کی سزا وہ میری ۔
قوم کی تکلیف اور دکھڑے سننے پر نیند زیادہ اور بھوک بڑھ جاتی ہے ۔
ایک کان سے سننے اور دوسرے کان سے نکالنے کا سیاسی مزاج رکھتا ہوں ۔
عوامی مسائل پر مگر مچھ کے آنسو بہانے میں اپنا کوئی ثانی رکھتا ۔
لوگوں کو بیوقوف بنانا میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ۔ جو بچپن سے بڑوں کی سرپرستی میں کھیلتا آرہا ہوں ۔
منافع خوروں ، ٹیکس چوروں ، زخیرہ اندوزوں اور ملاوٹ خوروں میں رہ کر جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا ہے ۔
ہمارا یہ بھی ماننا ہے کی ہم بادشاہ کے غلام ہیں بینگن کے نہیں ۔
آقاؤں کی شخصیت پرستی میں ہمارے خاندان کا دور دور تک کوئی مقابلہ نہیں ۔
اس کے علاوہ سیاست میں گندگی پھیلانے کی ہماری مثالیں دی جاتی ہیں ۔
انسانوں کے علاوہ بیشتر جانوروں اور پرندوں کی عادات و اطوار کا بنظر طائر مشاہدہ کر چکے ہیں ۔
صرف امن کی فاختہ کو سمجھنے کا وقت نہیں ملا ۔
مکاری میں لومڑی ، بھوک میں شیر اور وفاداری میں کتے سے بہت متاثر ہیں ۔

موقع پرست
ایک آدنی درخواست گزار

نوٹ : ادارہ خط کے مضر اثرات سے محفوظ رہنے کا مکمل اختیار رکھتا ہے