Sunday, December 20, 2009

جس کا جتنا زور

0 comments
جس کا جتنا زور دیکھاتے اپنا سوچ عمل
نظام کائنات میں نہیں ہو سکتا ردوبدل

نشان منزل کی نہیں فکر پیمائش راہ
آج تنقید تطہیرِ تفسیر، نہیں فکر کیا ہے کل

سب سے جدا راہِ راہ نہیں حقِ ادائیگی مسلمان
مغلوب و غالب میں اب کیا حق تو کیا باطل

اسرار تو ہے من و عن ظاہر میں ہو پیچ و خم
جمادات کو رکھتے مقدم نہیں تقوی و توکل

میرے ذوقِ علم میں دو نام دو شہر دو جہاں
تخمین و ظن میں رہے تو پیدا ہوتا اپنا ہمشکل

خندہ جبین / محمودالحق

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔