Tuesday, May 4, 2010

آسمان اس کا انوار اس کا نظارہ کس لئے

0 comments
آسمان اس کا انوار اس کا نظارہ کس لئے
لہر اس کی طوفان اس کا کنارہ کس لئے

محبت میں ہو کینہ سنگ ہو سینہ تو زمانہ کس کا
کم ہو جینا سنگدار ہو مینہ الفتِ انگارہ کس لئے


درد ہو مستی، سکھ میں تنگدسی پھر بہکاوہ کس کا
لپٹتی بھی خاک مٹتی بھی رہتا چاند ستارہ کس لئے

کلی مہکار تو گلاب فناء انتظار میں بستا راہ کس کا
جستجوء جہاں میں تو شوقِ انساں ہے پھر سہارہ کس لئے

مفہومِ کلام ایک عبادت پیغام بھی ایک پھر قلمِ نقطہ کس کا
کس محبوب کے شیدائی چاہتے جو پزیرائی پھر گہوارہ کس لئے


بر عنبرین / محمودالحق

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔