Friday, May 14, 2010

رات کی تنہائی سے بھٹکتا رہے

0 comments
دن کے اجالوں میں رات کی تنہائی سے بھٹکتا رہے
ابرِ رحمت بنے برسات قطرہ قطرہ ٹپکتا رہے


جامِ حیات بھر بھر کے ساقی تجھ سے اچھلتا رہے
تعشق سے بینا در بدر کی ٹھوکر سے بھٹکتا رہے

آتاقلب میں قرار یاد میں جب بھی دھڑکتا رہے
پھول بھی مہکار گلستان غنچہ بھی مہکتا رہے

محبوب عشق بھی چاہ بھی سوختہ جان کھٹکتا رہے
نبیؐ کے نام سے ہے اجالا دہر بھی چمکتا رہے



بر عنبرین / محمودالحق

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔