Wednesday, June 23, 2010

الصَلواۃ خیر من النوم کا ہے پیغام بیدار ہو جا

5 comments
الصَلواۃ خیر من النوم کا ہے پیغام بیدار ہو جا
نفس کو کاٹ شکمِ فقر سے صوم کی تلوار ہو جا

کھول دے بند در اونگھ تو ذرا آنے دے
کھلی آنکھوں سے دیدار نہ ہو تو اشکبار ہو جا

میرا درد تو ہے میرے جینے کی دعا
نہ پہنچے تجھ تک منزل کے نشان انتظار ہو جا

یونہی تو نہیں اک قطرہ کو سمو کر بنایا موتی
دے اپنے قلب کو حدتِ ایمان ہیرے کی دھار ہو جا

مت پلٹ کر دیکھ جب منزل ہو قریب
ہر رغبتِ کون و مکاں سے تْو انکار ہو جا

رات کی چاندنی اور سحرِ صبا ہیں صیادِ گردش ایام
بھڑکا اپنی آتشِ ایماں کو اور اْس پار ہو جا

موسل بار / محمودالحق

5 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔