Friday, March 26, 2010

جینے کے ڈھنگ

6 comments
روزانہ ہی ہم زندگی گزارنے اور جینے کے ڈھنگ کے لئے طرح طرح سے خیالات کی کھیتی میں بیج ڈال کر سوچ سے آ بیاری کرتے ہیں ۔زمین کو ہموار کرنے کا عمل مستقبل کی اچھی فصل کی امید میں آنکھوں میں لہلاتے کھیت کا منظر بسا لیتے ہیں ۔اور ماضی بنجر اور سخت زمین کی طرح پہلی فصل کے بعد اپنے منطقی انجام کو پہنچ جاتا ہے ۔کوشش میں اگر کمی یا کوتاہی رہ گئی ہو ۔تو اسے پورا کرنے کی حتی الوسع سعی کی جاتی ہے ۔مگر قدرتی آفات یا نا گہانی آفت سے ہونے والے نقصان کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا ۔بیج سے پیدا ہونے والا پودا دو بار جینے...

Wednesday, March 24, 2010

مچھلی کے جائے کو کون تیرنا سیکھائے

5 comments
کسی بھی اچھی عادت کو اپنانے کے لئے یاد دہانی کا عمل بار بار دہرایا جائے۔ تو مکمل اختیار کرنے میں بھی ایک عرصہ درکار ہوتا ہے ۔کیونکہ اس میں فائدہ و نقصان کے اسباب کو پہلے مد نظر رکھا جاتا ہے ۔تا وقتکہ اس میں خوف و جزا کا عنصر بھی نہ شامل کر دیا جائے ۔مثال کے طور پر کسی گھر میں بڑے نماز و روزہ کے پابند ہوں ۔ تو بچے صرف سال ہا سال دیکھنے سے راغب نہیں ہوتے ۔ بلکہ انہیں باربار یاد دہانی کروائی جاتی ہے ۔اور بعض اوقات سزا و جزا کا مفہوم تفصیل سے سمجھایا جاتا ہے ۔یہی نہیں کسی بھی اچھی بات کو ذہن نشین کرانا...

Sunday, March 21, 2010

تحریر ختم نہ ہومفہوم ہضم نہ ہو

0 comments
آج کچھ نیا لکھنے کا ارادہ کیا ہے دعا کریں کہ تحریر مکمل ہو اور مفہوم سادگی میں ایسے لپیٹ دیا جائے جیسا کہ آج کل ہمارا ملک دہشت گردی کی آگ میں لپٹا ہوا ہے ۔علم در دیوار سے جھانک رہا ہے ۔عالم دروازہ تھام رہا ہے ۔مکین چارپائیوں پر پاؤں لٹکائے ایسے بیٹھے ہیں ۔جیسے زمین پر رینگتے سانپوں سے ڈسنے کا خوف ہو ۔جو سیلاب کے پانی سے بہتے گھروں میں داخل ہو چکے ہوں ۔ مشاق نشانہ باز عقاب کی طرح شکار پر نشانہ باندھے بیٹھے ہیں ۔ زمانہ بدل چکا ہے نشانے چوک چکے ہیں ۔خوف اب آنکھوں میں نہیں رہا بلکہ دل سے بھی اتر...

Friday, March 19, 2010

تیری راہواں وچ اَپڑی میں دل ہار وے

4 comments
تیری راہواں وچ اَپڑی میں دل ہار وےتنگی مینوں عشق دی چنگا مرنا اک وار وےخوشیاں دے پل وچ جیون دا نئیں اعتبار وےاَ جا بہہ جا ماہی حیاتی دا کر لے دیدار وےپھلاں دھرتی سجائی سجدہ نہ ہووے بار وےٹکراں جے ہون تینوں دِلاں اُتے بھار وےعاشق کھڑے بوہے تے ہتھ لے کے ہار وےجانجی لے کے ٹُرے لاشے بے مہار وےسکھاں دے پل وچ سودےنئیں اُدھار وےغماں دا سُوا جوڑا پایا حیاتی سدا بہار وےڈھولاں تے سہیلیاں گاون اُجڑیا کیوں دیار وےشہنائیاں جنازے اُٹھدے وچ دھمالاں لاڑے یار وےبابل دے آنگن کھیڈاں خوشیاں غماں انتظار وےرُس جاندی...

بھر گیا میرا قلبِ قلب اَب تو

0 comments
...

ہمدردی کی شال

6 comments
مجھے اپنے حق سے دستبرداری کا اعلان کرنے کی اگر نوبت آ جائے تو میں کیا کروں گا ۔ یہ وہ سوال ہے جو میں اکثر خود سے کرتا ہوں ۔ غصہ سے بھرا مزاج معافی کے لفظ سے نا اشنا ، آگ کی فطرت تپش سے اگر آسودہ ہو تو انسان اشرفالمخلوقات کے درجہ سے نیچے حیوان آدمیت کے مقام زوال پر تصویر نادان ہو گا ۔لیکن چہرہ پر بناوٹ و تصنع کی ملمع سازی سے عقل مندی کا نشہ کافور ہو جاتا ہے ۔مفاد کی ایسی دبیز تہہ بچھائی جاتی ہے کہ اصل روپ ہی چھپ جاتا ہے ۔ غرض کو ہمدردی کی ایسی شال میں لپیٹا جاتا ہے کہ مجبوری اصل حقیقت سے پردہ...

Sunday, March 14, 2010

شرابور مہک ٹپکتا مینہ سینہ خاک پہ

0 comments
شرابور مہک ٹپکتا مینہ سینہ خاک پہکیسی آرزو کیسی تمنا رہتی دل چاک پہذوق نہیں مجھے دلربا سے دلربائی کامیرے آنگن میں وہ ہے ثمر شجر تابناک پہبند آنکھوں سے منزل رہتی دور نہ آتی پاسدیکھنے میں نظر تو کرتی سفر براک پہانتظار میں ہے رہتی سب دنیا امتیازکوئی لا میں تو کوئی الااللہ کی تصویر پاک پہلوٹنا چاہتا ہوں چاہ جینے نہیں دیتیجسم یہاں تو قلب جہان اشتراک پہانتظار میں ہے جوئے ارقم باد ابصاربنیاد نہیں رہتی استوار ضمیم غمناک پہکوتاہی پرواز طائر نہیں سبب باد مخالفروح جسم سے ہو جدا تو رہتی چپکی خاک پہخندہ جبین...

Saturday, March 13, 2010

کلام اقبال تاریخی ادوار کے آئینہ میں ( حصہ دوم)۔

3 comments
تحریر : محمودالحقشاعری کا تیسرا دور 1908 تا 1923علامہ صاحب کے شاعری کے تیسرے دور میں گورا راج نے 1911 میں ہندوؤں کی مخالفت کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے تقسیم بنگال کو منسوخ کر دیا ۔ پھر 1913 میں مسجد شہید گنج کانپور کا واقعہ بہت اہمیت کا حامل تھا ۔ جس نے مسلمانوں کو اپنے حقوق کے تحفظ کی تحریک میں بنیادی اور کلیدی کردار ادا کرنے کی طرف پہلا قدم بنا دیا ۔ اور 1914 میں پہلی جنگ عظیم کا آغاز ہوا ۔ جس میں ملت اسلامیہ کے مرکز خلافت عثمانیہ ترکی نے جرمنی اور جاپان کے ساتھ شامل ہوکر دنیا کی اتحادے ممالک کے...

Thursday, March 11, 2010

کلام اقبال تاریخی ادوار کے آئینہ میں (حصہ اول ) ۔

1 comments
تحریر : محمودالحقانسانی زندگی کے ادوار قوس و قزح کے رنگوں کی مانند ترتیب میں ایک کے بعد ایک دوسرا رنگ دکھاتا ہے ۔زندگی کی ترتیب بھی قوس و قزح کے رنگو ں کی طرح بدلتی نہیں ۔ بچپن ، لڑکپن ، ادھیڑ پن اور بڑھاپا۔ ہر انسان میں زندگی کے ادوار اسی ترتیب میں ہیں ۔ ہر رنگ کی اپنی جاذبیت اور خوبصورتی رکھتا ۔ بڑھاپا جوانی میں اچھا نہیں لگتا ۔ تو جوانی میں بچپنا بھی اچھا نہیں لگتا ۔ وقت سے پہلے شعور کا ادراک بے باک پن دیتا ہے ۔کھانا دیگوں میں تیار ، پلیٹ میں کھایا تو پانی سے بہایا جاتا ہے ۔دودھ کے دانت ٹوٹ جائیں...

Tuesday, March 9, 2010

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

5 comments
آج کل اشعار ہیں کہ رکتے ہی نہیں سیدھے سادے لکھتے لکھتے کبھی کبھار موسم کی تبدیلی سے ماحول کی نزاکت کا خیال بھاری ہونے پر نیا انداز بیان ظاہر ہو جاتا ہے ۔جو کہ میرا اپنا نہیں ہے ۔ علامہ محمداقبال قائداعظم محمد علی جناح کی طرح ہمارے بھی مرشد ہیں۔ ان کے ایک شعر کو آج کے دور پہ بٹھانے کی جسارت کی ہے۔ جس کے لئے پیشگی معذرت چاہتے ہیں ۔علم سے زندگی چلتی ہے قناعت بھی رسم بھییہ خاکی اپنی فطرت میں نہ حضوری ہے نہ درباری ہےیہ بھی ممکن ہے آپ کہیں کہ بات بنی نہیں ۔ لیکن آج بات اپنی نہیں کہیں گے ۔...

Monday, March 8, 2010

منزل ایک- الگ الگ قطب ستارہ

3 comments
زندگی کے راستے فیصلوں کے محتاج نہیں ہوتے۔ بلکہ اسباب کی پگڈنڈیاں راستوں کی نشاندہی میں بدل جاتی ہیں ۔ عقل ، فہم اور شعور کا ادراک تقدیر سے جدا نہیں ہوتا ۔آنکھ جس منظر کو دیکھتی ہے۔ اسی کا عکس پردے پر نمودار ہوتا ہے ۔ ہوائیں تیز ہو جائیں تو آندھیوں کی پشین گوئی کرتی ہیں ۔ بادل بھاگتے بھاگتے جمگھٹی گھٹائیں بن جائیں تو برسنے کی نوید بن جاتے ہیں ۔مگر بخارات بادل بننے سے قبل اپنا وجود پوشیدہ رکھتے ہیں ۔ پھول کھلنے سے پہلے اپنی مہک سے اعلان بہار نہیں کرتے ۔بلکہ پوشیدگی کے عمل تولیدگی میں چھپے رہتے ہیں...

Sunday, March 7, 2010

محبت نہ اتنی پاس ہوتی تو دل کو آس ہوتی

0 comments
محبت نہ اتنی پاس ہوتی تو دل کو آس ہوتیطولانی جب مسافت ہوتی تبھی تو پیاس ہوتیزندگی کا سنا کر قصہء عشق مجھ کو بیمار کر دیاایسی بھی کیا مجبوری کیاری میں اب گھاس ہوتیچلو چھوڑو پرانی کہانی کو دیتے ہیں نیا عنوانپہننے کو جو رہ گئی لنگی کہنے کو کبھی لباس ہوتیاپنی قسمت ہی کو روتا زمانہ تو قصور وار ہواایسی غلطی کا ہوتا خمیازہ عسرتِ افلاس ہوتیرہتا ہمیشہ زیر بار ہی اب تو کرایہ دار بھی تومحبت بھی کاش کھیل کی طرح جیت کی ٹاس ہوتیبر عنبرین / محمودا...

Wednesday, March 3, 2010

ادب آداب سے

0 comments
تحریر : محمودالحقنام معاشرے میں بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ۔دنیا میں آنکھ کھولنے کے بعد پہلا کام نام کا چناؤ ہوتا ہے ۔کہانیاں ہوں یا کتابیں ، ڈرامے ہوں یا فلم موضوع کے اعتبار سے نام رکھے جاتے ہیں ۔ ساتھ میں اس بات کا بھی خیال رکھا جاتا ہے ۔کہ پڑھنے والے یا دیکھنے والےٹائٹل سے کھنچے چلے آئیں ۔کبھی کبھار عنوان زندگی میں پائی جانے والی حقیقتوں سے اخذ کئے جاتے ہیں ۔ جیسے کبھی خوشی کبھی غم ۔کہیں آپ یہ تو نہیں سمجھ رہے کہ میں نے کسی جانی پہچانی فلم کا نام لکھ دیا ہے ۔ لیکن یہاں تو بات صرف عنوان سے منسوب...

کیوں نہ عید سہ ماہی ہوتے

2 comments
اُمیدِ جگنو چمک کر اپنی ہی راہ کے راہی ہوتےفیل کوکنکریاں وار تو پرندے بھی سپاہی ہوتےلفظ کاغذ پہ رہتے دیکھنے میں قلمِ سیاہی ہوتےدشتِ تنہائی میں اکیلے ہم سفر ہم راہی ہوتےموتیوں کے بیوپار میں کیوں نہ اب ماہی ہوتےخوشیاں جینےکوکم پڑیں کیوں نہ عید سہ ماہی ہوتےبر عنبرین / محمودا...

Monday, March 1, 2010

پاک نیٹ - پاکیزہ جال

3 comments
تحریر : محمودالحقایک زمانہ تھا شکاری نالوں اور خوڑوں میں کبھی مرغابیوں تو کبھی چھوٹی مچھلیوں کا شکار کرتے ۔ جن کی دسترس میں دریا ہوتے تو پھندہ وہیں لگایا جاتا ۔شکار کی اہمیت بھی کم تھی ۔ شکاری بھی کم تھے مگر شکار زیادہ تھا ۔ایک کے بعد ایک شکار ہوتا چلا گیا ۔شکاریوں میں شوق بڑھتا چلا گیا ۔نت نئے طریقے اپنائے جانے لگے ۔ کم وقت میں زیادہ کامیاب ایکشن کا رحجان تقویت پکڑتا گیا ۔ چرخی اوررسی سے ایک، ایک کی بجائے ایک سو ایک شکار اکٹھا ڈھیر کرنے کے لئے جال کا استعمال اہمیت اختیار کرتا گیا ۔کھلے پانیوں میں...