محبت نہ اتنی پاس ہوتی تو دل کو آس ہوتی
طولانی جب مسافت ہوتی تبھی تو پیاس ہوتی
زندگی کا سنا کر قصہء عشق مجھ کو بیمار کر دیا
ایسی بھی کیا مجبوری کیاری میں اب گھاس ہوتی
چلو چھوڑو پرانی کہانی کو دیتے ہیں نیا عنوان
پہننے کو جو رہ گئی لنگی کہنے کو کبھی لباس ہوتی
اپنی قسمت ہی کو روتا زمانہ تو قصور وار ہوا
ایسی غلطی کا ہوتا خمیازہ عسرتِ افلاس ہوتی
رہتا ہمیشہ زیر بار ہی اب تو کرایہ دار بھی تو
محبت بھی کاش کھیل کی طرح جیت کی ٹاس ہوتی
بر عنبرین / محمودالحق
بلاگ کا کھوجی
موضوعات
آمدو رفت
21575
بلاگر حلقہ احباب
تازہ تحاریر
Pages
تبصرے
Sunday, March 7, 2010
محبت نہ اتنی پاس ہوتی تو دل کو آس ہوتی
Mahmood ul Haq
12:17 PM
0
comments


اس تحریر کو
اردو کلام,
بر عنبرین,
طنز و مزاح،
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔