شرابور مہک ٹپکتا مینہ سینہ خاک پہ
کیسی آرزو کیسی تمنا رہتی دل چاک پہ
ذوق نہیں مجھے دلربا سے دلربائی کا
میرے آنگن میں وہ ہے ثمر شجر تابناک پہ
بند آنکھوں سے منزل رہتی دور نہ آتی پاس
دیکھنے میں نظر تو کرتی سفر براک پہ
انتظار میں ہے رہتی سب دنیا امتیاز
کوئی لا میں تو کوئی الااللہ کی تصویر پاک پہ
لوٹنا چاہتا ہوں چاہ جینے نہیں دیتی
جسم یہاں تو قلب جہان اشتراک پہ
انتظار میں ہے جوئے ارقم باد ابصار
بنیاد نہیں رہتی استوار ضمیم غمناک پہ
کوتاہی پرواز طائر نہیں سبب باد مخالف
روح جسم سے ہو جدا تو رہتی چپکی خاک پہ
خندہ جبین / محمودالحق
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔