Friday, April 13, 2018

دو لفظوں میں یہ بیاں نہ ہو

3 comments

تپتی تڑپتی سلگتی ریت پر گرجتے برستے بادل بوند بوند پانی سےزرے زرے کی تشنگی مٹانے سے قاصر رہتے ہیں۔
دنیا  ایسا نمکین سمندر ہے جو محبت کے پیاسے کی چندگھونٹ سے تشنگی نہیں مٹا سکتا۔آنکھ میں نظر آنےوالی تڑپ جزب کی کیفیت کا ایسا خالی پن ہے جو خلاء کی ایسی وسعت رکھتا ہے جہاں اندر داخل ہوتے جاو تو وسعتیں پھیلتی چلی جاتی ہیں۔ محبت کی دنیا وہ مقام ہے جو نظر سے قرب سے حسن سے دل تک رسائی پا کر آئینہ میں خود میں اچھا لگنے ، زیر لب مسکرانے اور کن آکھیوں سے شرمانے تک ہے۔ مگر عشق کی دنیا کی تشنگی ذات آدم سے مٹ نہیں سکتی۔فطرت اپنا حسن رگ رگ میں سمو دے تو انسانی بستیاں محبت کے مجسموں میں ڈھل بھی جائیں تو ایک وجود کی تشنگی مٹانے سے قاصر رہتی ہیں۔

3 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔