Sunday, April 22, 2012

پھول کھلتے ہیں گلستان میں جلتا ہے بیاباں

0 comments

پھول کھلتے ہیں گلستان میں جلتا ہے بیاباں
رحمتوں کی ہر دم نوازش شکرِ کلمہ پر ہے زباں

گلِ نام میں کیا رکھا ہے خوشبو تو خود نامہ بریں
آندھی کے آم چنتے جاؤ بے پرواہ ہے باغباں

آنکھ سے گر لہو ٹپکے گوہر فشاں بن بھڑکے
نظر کرم ہو اس کی آگ بھی ہو جائے روحِ پاسباں

گھر یہ گر میرا ہے مکیں نظر میں کیوں جچتے نہیں
تن پوشاکِ مالابار قلب کیفیت غریباں

جواب پڑھ کر بھی جو سوال سے ہٹتے نہیں
اندھیروں میں بھٹکتے ڈھونڈتے پھر کیوں نیاباں

آفتاب کو دھکایا کس نے مہتاب کو چمکایا کس نے
زروں سے جو پہاڑ گرا دے وہی تو ہے نگہباں

کچھ پڑھا ہوتا کچھ تم نے بھی سمجھا ہوتا
یہ نہ بھولا ہوتا ہجومِ بھیڑ ہیں حصار غلہ باں

علم کا کال ورقِ علم کالا تحریر ہے کہاں
نقطوں پہ تحریریں لفظوں میں زمانہ علم و ادباں

۔۔۔٭۔۔۔

 بر عنبرین / محمودالحق

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔