Thursday, December 30, 2010

تمہاری یاد کے آنسو

4 comments
...

Tuesday, December 21, 2010

ایک بے وفا کے نام

6 comments
تجھے اپنا بنانے کی قسم تو نہیں کھائی تھی ۔ مگر تجھے چھوڑنے کے ارادے کا گناہگار بھی نہیں ۔ تیری یادیں نسیم صبح کے جھونکے تھے ۔ ہواؤں پہ رقص کرتی تیرے قہقہوں کی کھنک کانوں میں سرگوشی میں مستی کرتی ۔میں بھولا کہ زمین سے دور اُٹھتے تمازت آفتاب میں کیسے سہم جائے گی نسیم سحر ۔جنہیں یاد تھا اپنا درد، قصہ سنا کر اپنی راہ پر چل دئے ۔ دھول میں اُڑتے جیسے بادل۔یادیں آنکھوں سے بہہ بہہ کر گر پڑے ۔کفن پہنی رہ گئی حسرتیں ۔ آرزوؤں نے غسل دیا ۔خواہشوں نے پھولوں کی چادر چڑھائی ۔جنازہ صرف پڑھایا گیا ۔ دفنایا خود سے...

Sunday, December 12, 2010

ہم بادشاہ کے غلام ہیں بینگن کے نہیں

6 comments
ہمارے ادارے کو ایک  کے میل (خیالی ای میل ) میں یہ خط موصول ہوا ہے جسےادارہ اپنی نیک نیتی سے مشتہر کر رہا ہے ۔خط کا متن !مجھے کسی سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنی ہے ۔ لہذا ضرورت مند پارٹیاں اپنے مکمل کوائف اور منشور کے ساتھ رابطہ کریں ۔ خاص طور پر سابقہ کارگزاری کا چارٹ منسلک کرنا نہ بھولیں ۔ جس میں منافقت ، ریا کاری ،مالی بے ضابطگی ، اقربا پروری اور رشتہ داروں کو نوازنے کی تفصیلات الگ الگ کالموں میں تفصیلا بیان ہوں ۔شرائط :اس بات کی یقین دہانی ضروری ہے کہ جو عہدہ یا رتبہ مجھے عنائت ہو میری...

Thursday, September 9, 2010

حق کیسے ادا ہو

0 comments
بحیثیت انسان ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ اپنی زندگی عقل و شعور و دانش کو بروئے کار لاتے ہوئے اچھائی میں یا برائی سے مبراء گزاریں ۔کسی کو پابند نہیں کیا جا سکتا کہ زمانہ کی مرضی و منشاء اور حدودو قیود کے اندر اپنا ما فی الضمیر بیان کرے ۔ جینے کی چاہت ہر زی روح میں ہوتی ہے ۔ حشرات سے لے کر جانور اور پرندوں تک اپنی جان کی حفاظت کرتے ہیں ۔ اور رزق کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں ۔اس احساس سے خالی کہ ان کا آنے والا کل کیسا ہو گا ۔تکلیف کے احساس سے بچنے اور آرام کے پل پانے کے لئے جستجو و تلاش...

Monday, September 6, 2010

اشعار تصویری

4 comments
...

میں اور میری پرچھائی

4 comments
اپنی پرچھائی سے ایک بار موقع ملا مجھے کرنے کا کلامپوچھا روشنی سے ہے تو بچتی رکھتی گرد ہی میرے تو حصار بولی ہمت نہیں میری خود کو دور رکھوں ۔نہیں ہوں میں وقت بے مہار روشنیوں کا یہ جلوہ کبھی اندھیرے میں بھی دیکھایا ہوتا ایک بے مقصد تو چیز ہے روشنیوں کی تشہیر ہے لاکھوں کے مجمع میں بھی ہے تو بے سروساماں ایک دوسرے میں ہے یوں پیوست اپنا وجود ہی نہیں رکھتی تو ابد صرف روشنی سے ہے تجھ کو یہ غرض رکھتی ہے انساں کے پیچھے اپنا عکس اکتا کر وہ گویا ہوئی یوں کہ بہت سنا لیں ، بہت سمجھا لیں ، کبھی خود کا...

Sunday, September 5, 2010

آہستہ چلیں آگے اُچھلو ہے

6 comments
جب سڑک پر کسی قسم کا سائن بورڈ نہ ہو کہ آگے آپ کے کیا کیا آنے والا ہے ۔ تو پھر آپ کو مطلع کرنے کا کیا طریقہ رہ جاتا ہے ۔ ماسوائے یہ کہ ہوا میں اُچھال کر ایک ہلکا جھٹکا باور کرانے کے لئے کافی ہوگا کہ سنبھل تیرا دھیان کدھر ۔ ون ویلنگ ہو یا تیز رفتار موٹر سائیکل گلی محلے سے گزرنے پر موت کے کنواں کا منظر پیش کرتے ہیں ۔ایسی لاپرواہی کو روکنے کا ہاتھ سے زمانہ نہیں ۔ کیونکہ ہاتھا پائی سے شرفاء گھبراتے ہیں ۔ بچوں کو اپنے خود ہی سمجھاتے ہیں کہ بد تمیزوں کو منہ نہیں لگاتے ہیں ۔ زبان درازوں سے بے زبان...

Thursday, September 2, 2010

ردائے رضا میں رہتی عطائے رُبا القرآن

0 comments
ردائے رضا میں رہتی عطائے رُبا القرآناتباع محمد ؑ سے پھیلتی نورِ کشف الفیضان جھکتی شاخِ شجر میں ہو پیوست ثمرسجدہ نہیں سجدہ جب عمل نہ ہو عکسِ مسلمانٹھہری موجوں سے ہی نسبت رکھتے ہیں ابَرساحلوں کے دل دھل جائیں جب اُٹھتے ہیں طوفانروشن عطار / محمودا...

دے اس قوم کو ایسی جِلا

0 comments
دے اس قوم کو ایسی جِلایہ پکار اٹھیں یا خدا یا خداسمجھ کر یہ تیرا فرمانِ ضیااپنی روح کو جسم سے کریں جداتائب ہوں جو اپنی خطاملیں انہیں فرمانِ اجلِ جزاتحریص و ترغیب تو ہے ابلیسِ اداچھن جائے مسلم کی ایمانِ رضاجو خود ہے وہاں سے نکالا گیاتیرے لیے بھی چاہے گا ویسی سزاگر نہ ہو لغزشِ تحریز پاآئے ایک ہی صدا یا خدا کرم فرمانہیں ہے وہ تم سے جداقلب تو ہے اسکی نورِ رباخارِ وفا تو ہے ہمیشہ کی فنارضاء خدا ہی کو ہمیشہ بقاپہلا پڑاؤ ہے تجھے پھر ہے جانااتنی بھی کیا جلدی سانس لے ذرابن گیا ایندھن جو کٹ گیابچ گیا جو جَڑ...

Monday, August 30, 2010

علم باز گشت

0 comments
حسب معمول بارش کے قطروں کا درختوں پر گرنے کا نظارہ کرنے کے لئے بالکونی میں براجمان ہوں ۔بارش سے بچنے کے لئے چھوٹی چڑیا اپنی ہمجولیوں کے ساتھ میرے پاس ہی کسی محفوظ پناہ گاہ میں چیں چیں جیسی کسی اجنبی زبان میں مصروف گفتگو ہیں ۔جو غور کرنے کے بعد بھی سمجھ سے بالا تر ہے ۔اور نہ ہی ان کی حرکات و سکنات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کس موضوع پر سیر حاصل گفتگو کر رہی ہیں ۔بارش کے رکتے ہی وہ دو دو تین تین کی ٹولیوں میں کبھی یہاں تو کبھی وہاں روٹی روزی کی تلاش میں سرگرداں ہو ں گی ۔اگر روزی روٹی کے...

Saturday, August 21, 2010

بشر عظیم کا ہاتھ اپنے ہی گریباں گیا

11 comments
الیکشن میں دھاندلی ہو یا حکومتی غلط بیانی ،بدکلامی ہو یا بد انتظامی ہمیشہ ہی افسوس کا اظہار کیا ۔ عوامی ترجمانی کا کبھی بھی دعویدار نہیں رہے ۔ کیونکہ سیاست ہو یا سیاسی چالبازی کے جراثیم کبھی پنپ نہیں پائے ۔مگر ایک بری عادت نے کبھی ساتھ نہ چھوڑا ۔سوچنے کی عادت جوشروع سے تھی لیکن آج سوچ کے تمام دروازے بند محسوس ہو رہے ہیں ۔حالات سے کبھی گھبرائے نہیں ۔ مسائل سے نپٹنا اور حالات سے مقابلہ کرنے کی اپنی سی سعی کرتےہیں ۔علامہ اقبال کے اس شعر کو ہمیشہ پلو سے باندھ کے رکھا کہ زرا نم ہو تو یہ...

Sunday, August 15, 2010

سیلابی ریلے ۔بہہ گئے ۔زندگی کے میلے

4 comments
بات جتنی مختصر اور جامع ہو گی ۔ اختلاف کی اتنی ہی کم گنجائش رہے گی ۔زیادہ بولنے سے کبھی زبان پھسل جاتی ہے تو مضمون کی طوالت سے بھی ایسا ہونا ممکن ہے کہ جزبات کی رو میں بہتے بہتے اعتراض کی زد میں جا پہنچیں ۔خود کو اجڑ و گنوار کہوں تو بات سمجھ میں نہیں آئے گی ۔ کیونکہ انداز بیان سے تو کوئی اندازہ نہیں لگا پائے گا ۔ کہ تعلیم کا میدان کہاں تک سر چکے ۔جو اس سر درد کے مرض میں مبتلا رہے ہوں تو چوٹی سر کرنا محاورے میں استعمال اچھا لگتا ہے ۔پہاڑوں سے بہتے بہتے میدانوں تک پھیلتے پانی جب آنکھوں سے آنسو...

Friday, August 13, 2010

بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر

2 comments
بد ترین جمہوریت بہترین آمریت سے بحرحال بہتر ہوتی ہے ۔ روزانہ ہی ٹی وی پر ہمارے سیاستدان یہ راگ آلاپتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔لیکن جمہوریت کی نہ تو صحیح ترجمانی کی جاتی ہے اور نہ ہی اصل شکل دکھائی جاتی ہے ۔جمہوریت سے مراد گلی محلوں اور گاؤں سے الیکشن جیت کر پارلیمنٹ میں کھلی چھٹی پا کر سیاہ و سفید کے مالک ہو جانا مراد نہیں ۔سیاسی باپ کے بوڑھے ہونے سے پہلے نوجوان بیٹے کو سیاسی گدی نشینی کے لئے تیار کیا جانا بھی نہیں ۔ بد ترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر اسے کہا گیا ہے کہ جس میں معاشرے کے عام...

Tuesday, August 10, 2010

ہوا میں تجھے کیسے اچھالوں

6 comments
مری کے پہاڑوں پر گنگناتی فلمی ہیروئین پانچ سات سہیلیوں کے درمیان موج مستی کا گیت آلاپ رہی ہوتی ۔ تو درختوں کی اوٹ سے چند اوباش نکل کر رنگ میں بھنگ ڈالنے پہنچ جاتے ۔آپس کی بات تو تکار سے بڑھتے بڑھتے ہاتھ پکڑنے تک جا پہنچتی تو لڑکیوں کا ہاتھ جوتے کو ہاتھ میں لینے تک جا پہنچتا ۔ اور چھترول شروع ہونے سے کبھی پہلے کبھی بعد میں اوباش گرتے پڑتے بھاگ کھڑے ہوتے ۔ایسے فلمی مناظر اکیسویں صدی میں ریلیز ہونے والی فلموں میں عکس بند نہیں کئے جاتے ۔کیونکہ اب عشقیہ داستانوں پر مبنی کہانیاں پزیرائی نہیں پاتیں...

Friday, August 6, 2010

عوامی پریشانی بے حسی حکمرانی

0 comments
چند ماہ پہلے جب میں اپنے مضمون " سپیدئ اَوراق کرن سیاہ میں چھپائی " میں یہ سطور لکھ رہا تھا ۔۔ "کبھی پہاڑوں سے دھول اُڑتی ہے ۔توکبھی سمندر کی لہریں ہوا کے زور پہ ساحل سے آگے بستیوں پر قہر بن جاتی ہیں ۔بادل گرج کر جب برس جائیں ۔تو پانی بہا لے جاتے ہیں ۔اگرسفید روئی کی طرح نرم حد سے گزر جائیں تو راستوں ہی میں جکڑ دیتے ہیں ۔تسکین تکلیف میں بدل جاتی ہے ۔زندگی جو بچ جائے وہ جدا ہونے والوں کی یاد بھی بھلا دیتی ہے۔ایک سے بڑھ کر ایک منظور نظر جب بپھر جائیں تو قیامت سے کم نہیں ہوتے ۔مگر ایسے حسین مناظر...

اے خدا تیری رحمتوں کے بندے طلبگار ہیں

2 comments
اے خدا تیری رحمتوں کے بندے طلبگار ہیںشرمندہ ہیں اس لیے کہ ہم خطاکار ہیںتجھے بھول جانے کے ہم جرم وار ہیںدنیا کی محبت کے ہم سزا وار ہیںخطاؤں کے لیے چاہتے تجھے مددگار ہیںتجھے بھولنے کے بعد ہم تو غم خوار ہیںدنیا کی چاہتیں اب ہمیں بیزار ہیںشاہِ زمانہ کو ترستے ہم غمِ روزگار ہیںتیرا در چھوٹنے سے ہم آہ و فگار ہیںتیری نعمتوں کی ہو بارش ہم اشکبار ہیںنہیں بھولیں گے ہم شجرِ آب دار ہیںواسطہ تجھے محمدۖ کا ہم امت...

Saturday, July 31, 2010

کھلا آسمان تنگ زمین کو ہے یوں کہتا

3 comments
آج خبریں سنتے ہوئے سیلاب کی تباہ کاریوں سے تباہ حال لوگوں کی حالت زار پہ افسوس سے دل بیٹھا جا رہا تھا ۔ غیر سرکاری اطلاع کے مطابق ایک ہزار سے زائد افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ بچ جانے والے لٹے پٹے قافلوں کی صورت سیلاب کے ریلوں سے گزر گزر کر محفوظ مقامات کی طرف رواں دواں ہیں ۔ گھروں کو تالے لگا کر خدا کے سپرد کر کے گھروں سے ایک روز بھی باہر رہنے والے اب نہ جانے کب گھروں کو واپس لوٹتے ہیں ۔ ہزاروں خاندان بے سروسامانی کی حالت میں کھلے آسمان تلے اس آفت کے ٹلنے کے انتظار میں شب و روز...

Friday, July 30, 2010

کیا ہم شرمندہ ہیں

0 comments
ہم شرمندہ بالکل نہیں ہیں کہ قائد نے ہمیں آزاد وطن دیا ۔جہاں ہم آئندہ نئی نسلوں کو بھی ایسی سرزمین کا تحفہ دیں جو انہیں عزت ، احترام اور وقار دے سکیں۔دنیا کے نقشے پہ ابھرنے والا یہ ملک پاکستان کی بنیاد نظریاتی اساس پہ رکھی گئی تھی ۔صرف اتنا نہیں کافی کہ ہم مسلمان ہیں بلکہ مذہبی آزادی کے ساتھ ساتھ ہمیں معاشرتی، معاشی ، تمدنی آزادی بھی درکار تھی ۔جو صرف اسی صورت ممکن تھی ۔کہ ہم بحیثیت مسلمان قوم کے ایک الگ خطے میں اپنی زندگی کا آغاز کریں ۔ اس قوم کوزندہ رہنے کے لئے صرف اناج پیداکرنے کا نہیں کہا...

Thursday, July 29, 2010

مست مستی مستان

4 comments
راز پانے سے تو زندگی ضیا ہو گئیآنکھیں رہیں کھلی تو موت فناہوگئیسوچتاہوں کہ آج وہ لکھ ہی دوں جو کبھی کہہ نہیں پایا ۔میں اندھیروں سے محبت کرتا رہا اور روشنیاں مجھےجلاتی رہیں ۔صبر سے تھی جن کی گزر بسر محال۔میرے ہاتھوں ہی کو چوم کر زہر لگا دیا ۔ نوالہ میرے ہاتھ سے چھوٹ گیا۔ کراہنا مجھے درد سے تھا ۔ مسکرانا مجھے ان کو آہ ہو گیا ۔دل سے جو پڑھ لے زندگی کی کتاب کو۔ٹپکتا آنسو ایک بھی موتیوں کا خزانہ ہو گیا ۔جگر گر نہ تھاما ہوتا قلب آب پہ بھی دھڑکتا ہوتا۔ کسی ایک انسان کی یہ نہیں کہانی ۔ ہابیل قابیل سے...

Wednesday, July 28, 2010

حد ہو گئی

9 comments
بلا سوچے سمجھے لکھنا فنکاری تو ہے مگر فن تحریر نہیں کہلا سکتا ۔ آج وہی کرنے جا رہا ہوں یعنی فنکاری ۔ ہر حد کو پھلانگنے کی آرزو ہے ۔آم اور امرودتوڑنے کے لئے تو دیواریں پھلانگتے رہے بچپن میں ۔ آج وہ کرنے جا رہے ہیں جسے دیکھ کر اہل علم کہیں گے کہ" حد ہو گئی یار "اگر بلاگ بنا ہی لیا ہے تو پیچھے بچا کیا ہے ۔کیا اب شاعروں اور ادیبوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں ۔ جو بے چارے حد سے گزرے ہوئے تھے ۔ اہل دانش اگر یہ کہیں وہ حد سے گرے ہوئے تھے ۔ تو پھرکھری کھری سننے سے کیسے بچیں گے ۔سنائیں کیوں نہ ساغر صدیقی مرحوم...

Friday, July 23, 2010

ہم سب آزاد ہیں

2 comments
آزادی سے کیا مراد لی جاتی ہے ۔کسی بیرونی طاقت کے تسلط سے چھٹکارا پانا۔ یا اپنے فیصلے خود سے کرنا ۔آزادی کی تحریکوں کی تاریخ بہت پرانی ہے ۔ جب بھی کبھی کسی بیرونی آقا نے عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے تو اس کے رد عمل میں تحریک قائدین نے اپنا کردار ادا کیا ۔سرسید احمد خان کوئی حریت پسند نہیں تھے ۔مگر حمیت پسندی نےانہیں سوچنے پر مجبور کیا ۔جس نے زوال پزیر مسلمان قوم کو دوبارہ علم کی روشنی سے اپنے پاؤں پر خود کھڑا ہونے میں مدد دی ۔ حالانکہ کم تعلیم یافتہ دور میں بھی ان قائدین نے اپنے مضامین کے زریعے...

Thursday, July 22, 2010

شوکن میلے دی

10 comments
نام سے چونکیں نہیں کہ یہ کس موضوع پر اظہار خیال کا انداز فکر ہے ۔ ویسے ہی سنجیدہ موضوعات سے ہٹ کر کچھ نیا لکھنے کا دل چاہ رہا تھا ۔ سوچتے ہوں گے کہ چاہنے کو تو اور بھی بہت کچھ ہے ۔مگر یہ کیسی چاہ ہے ۔ جو گزرے وقتوں کی اکلوتی تفریح کے شوق کی تشہیری تحریر کا مقام پانے کی آرزو رکھتی ہے ۔اکثر دیہات کے قریب ایک ایسا مقام ضرور پایا جاتا ہے ۔جسے ٹبہ یعنی اونچی جگہ سے منسوب کیا جاتا ہے ۔ جہاں خاص طور پر گندم کی کٹائی کے موسم میں میلوں کے انعقاد ہوتے ۔میلے میں شرکت کرنے والے شوقین افراد کی تعداد کا تعلق...

Wednesday, July 21, 2010

پتھر بھی بول اُٹھے

6 comments
معمولات زندگی کے شب و روز ایسے گزرتے ہیں ۔کہ اگر خاموش رہیں تو سینہ پتھر ہو جائے ۔بول اُٹھیں تو جیسےپتھر لاوہ بن کر بہہ نکلے۔پھولوں کی طرح کھلتے ہوئے مسکرانا ، بھینی بھینی خوشبو کی طرح پھیل جانا محض محاورہ کی دنیا کی دل نشینی تک محدود ہے ۔جو آنکھوں میں خواب جاگنے کے بعد شروع ہوتے ہیں ۔ جنہیں پلکیں اُٹھا اُٹھا کر تھک کر بند ہو جاتی ہیں ۔پتھر کے زمانے کا انسان ترقی کے میدان کا سورما تو نہیں تھا مگر طاقت ، توانائی اور تندرستی تناور درخت کی مانند رکھتا تھا ۔پتھر سے ہی تیار ہتھیار اور اوزار سے...

Monday, July 19, 2010

صحت کی دعا

15 comments
ہم سب کی دعا ہے کہ معظم شاہ صاحب کی زوجہ محترمہ کو اللہ تبارک تعالی صحت و تندرستی کی نعمت عطا کرے ۔ جلد از جلد اپنی بیماریوں کو شکست فاش دے کر گھر کے گلستان میں پھول سے بچوں میں خوشبو کی طرح بسی رہیں۔اور بیماریاں کانٹوں کی طرح سوکھ کر فنا ہو جائیں ۔گھر کا دروازہ کھولیں تو باد نسیم کے جھونکے آندھیوں کی طرح آنگن میں کھیلتے بچوں سے لپٹ لپٹ کر خوشیوں کی مہک سے لبریز ہو جائیں ۔زرہ زرہ زمین قدموں سے لپٹ لپٹ کر خوشی کے ہر پل میں سمونے کی آرزو میں مچل مچل جائے۔زندگی بانہیں کھولے امتحانوں سے گزرنے کے...

Sunday, July 18, 2010

چینی کم

11 comments
چائے میں کتنے چمچ چینی چاہیں گے آپ ۔چینی کیااپنی انگلی محبت سے ڈال دیں چاشنی پوری ہو جائے گی ۔ بہت گھسا پٹا جملہ ہےآج سنانے کی کیا ضرورت آ گئی۔ سنانا توکھری کھری چاہتا ہوں مگر کئی بار پڑھ چکا ہوں اور کئی بار شائد کسی ڈرامے یا فلم میں سن چکا ہوں ۔ اس لئے اب سنجیدہ بات کرنے کا کوئی موڈ نہیں ۔ غیر سنجیدگی میں جو مزا ہے سنجیدگی کی چپ میں نہیں ۔ باتوں کی جھڑی جب لگ جائے تو قہقہوں کی برسات روکنے سے نہیں تھمے گی۔اب اگر منانے والے یہ کیوں نہ کہتے پھریں کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ۔ ہاں یہی...

Saturday, July 17, 2010

جو سمجھتے ہیں کامیابی ان کو ہے

12 comments
سچ کہنا اور لکھنا اتنا ہی مشکل ہے جتنا کہ سننا ۔ بچپن ہی سے تحسین و پزیرائی کی ایسی عادت پروان چڑھتی ہے کہ زندگی بھر انسان اچھا سننے کو ہی اچھا سمجھتا ہے ۔نہ جانے آئینے میں کیا خوبی ہے کہ وہ سچ دکھاتا ہی نہیں یا اس میں نظر کا قصور ہے ۔ جو بچپن ہی سے اچھے خواب پلکوں پہ سجانے کی عادی ہو جاتی ہیں ۔آئینہ خود سے انھیں کچھ نہیں دکھاتا ۔انہی آنکھوں کے خواب انھیں واپس لوٹا دیتا ہے ۔انسان فطرت میں رہتے ہوئے بھی ایک دوسرے سے فطرت میں دور ہے ۔ انسانی سوچ یک طرفہ ٹریفک کی مانند ایک رخ پہ زیادہ چلتی ہے...

Wednesday, July 14, 2010

پنکھ ہوتے تو اُڑ جاتے

0 comments
ہواؤں کا چلنا ، بادل کا اُڑنا ،بارش کا برسنا ، پہاڑوں پر برف کا جمنا ، پھولوں کے کھلنے کا اپنا وقت ، پھلوں کے پکنے کا اپنا، ایک موسم میں ایک فصل کا ہونا ،پرندوں کا چہچہاتے ہوئے صبح کا آغاز اور چہچہاتے ہوئے ہی دن کا اختتام، کسی بھی بے چینی کے اظہار سے بے نیاز ہوتا ہے ۔جو میرے بچپن میں جیسا تھا آج بھی ویسا ہے ۔لیکن میں ویسا نہیں رہا ۔گزرنے والا ہر لمحہ پہلے سے زیادہ تفکر و پریشانی کا سبب بن جاتا ہے ۔نہ جانے کیوں پروان چڑھتی غلط انداز سوچ میں سامنے والا بیوقوفی یا جھلا پن کی حدوں کو چھوتا دکھائی...

زن آٹے دارتھپڑ کی گونج

7 comments
ڈاکٹر ڈین کے منہ پر ایک زناٹے دار تھپڑ کی گونج کئی بار سنائی دی ۔ تھپڑ تو ایک بار ہی پڑا تھا ۔ مگر فلم کرما کئی بار دیکھی گئی ۔جیلر کو پلٹ کو ڈاکٹر ڈین کا دھمکانا کہ وہ اس تھپڑ کی گونج بھولے گا نہیں ۔ جیلر چاہتا بھی یہی تھا کہ وہ کبھی نہ بھول پائے ۔ لیکن ہمیں گونج سے کبھی بھی سروکار نہیں رہا ۔مگر اس بات کا تجسس کبھی ختم نہیں ہوا ۔کہ یہ خاص قسم کی گونج کب اور کیونکر پیدا ہوتی ہے ۔کیونکہ گھونسوں سے کبھی ایسی آواز نکلتے دیکھی نہیں ۔سنا ہے کہ آٹا گوندھنے والی خاتون کا ہاتھ بہت بھاری ہو جاتا ہے ۔ شائد...

Saturday, July 10, 2010

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

0 comments
انسان پیدا اپنی خاکی فطرت پہ ہوتا ہے ۔ خاک سے پیدا کی گئی خوراک لقمہ ہضم رکھتی ہے ۔خون میں ڈھلتی ہے تو پھر پانی سے جمتی ہے ۔مٹی کی جذبیت نہیں رکھتی مگر اس کی تاثیر سے ضرور پنپتی ہے ۔ پھل پھول کی طرح زندگی کے مدارج کا آغاز بیج ہونے سے نہیں ہوتا ۔ بلکہ بیج بنانے کے عمل کے آغاز سے ہوتا ہے ۔دنیا میں آنکھ کھولنا شاید کچھ لمحوں کے توقف کا محتاج ہو مگر نہ جانے پہلا سانس لینا اسے کائنات میں گردش کرتے ستاروں سے کیسے جوڑ دیتا ہے ۔کہ بارہ مہینوں میں گردش ایام بارہ ستاروں سے منسوب کئے جاتے ہیں ۔آج شاید کم...

Friday, July 9, 2010

وہ ثناء جمال عشق بیاں

4 comments
وہ ثناء جمال عشق بیاں عجب رنگ مُحَمَّدﷺ کا سفر آسماں لب سوز و جان با ادب بیاں اَللہ مُحَمَّدﷺ و قرآن کا عہد و پیماںمعارض مدارج میں ھے دَہَن محبوب بیاں کچھ تو ھے جش رباع عیاں آرا تیہی قوس میں نو جرس متاں عازم شکن ماذ فر آںموسل بار / محمودا...

آقا نبی آخرالزماںﷺ کی ایک جھلک چاہئیے

1 comments
...

آقا نبیۖ آخرالزماں کی ایک جھلک چاہئیے

2 comments
آقا نبیۖ آخرالزماں کی ایک جھلک چاہئیے سفر حجاز سے آزاد ایک عرش فلک چاہئیےحاصل ھوا جو آپۖ کو مقام معراج پر مجھ ادنی کو ایک زرا سی مشک چاہئیےملی جو آپۖ کو راہ میں پیاروں کی رسد مجھ غریب ناتواں کو بھی اک زرا سی کمک چاہئیےسموئی جو آپۖ میں ہر منزل کی تابناکی میری آنکھوں کے نور کو ایک زرا سی چمک چاہئیےحاصل ھوا جو آپۖ کو نظارہء عرش جہاں میری زندگی کے گزرنے کو اک زرا سی دمک چاہئیےپائی جو آپۖ نے نور خدا کی شفق مجھ مریض عشق خدا کو اک زرا سی اشک چاہئیےموسل بار / محمودا...

آپۖ جذاب ہو راہ صواب ہو

0 comments
آپۖ جذاب ہو راہ صواب ہوزر ناب ہو خندہ آفتاب ہو اللہ اللہ یا رسول اللہاللہ اللہ یا محبوب اللہآپۖ رشاد محبوب رب العباد ہو پرسرخاب ہو تَسخِیرِماہتاب ہواللہ اللہ یا رسول اللہاللہ اللہ یا محبوب اللہآپۖ اتساہ با صفا اذعان ہو باغ رضوان ہو توقیر الوہاب ہو اللہ اللہ یا رسول اللہاللہ اللہ یا محبوب اللہآپۖ روشن سواد دل نہاد ہو رشادی روشن جہان تاب ہواللہ اللہ یا رسول اللہاللہ اللہ یا محبوب اللہآپۖ چمن دلبہار اشہر نجم اطہرہوہم صادق الاعتقاد کو امید حسن المآب ہواللہ اللہ یا رسول اللہاللہ اللہ یا محبوب اللہمیرے...