Thursday, September 2, 2010

دے اس قوم کو ایسی جِلا

0 comments

دے اس قوم کو ایسی جِلا
یہ پکار اٹھیں یا خدا یا خدا

سمجھ کر یہ تیرا فرمانِ ضیا
اپنی روح کو جسم سے کریں جدا

تائب ہوں جو اپنی خطا
ملیں انہیں فرمانِ اجلِ جزا

تحریص و ترغیب تو ہے ابلیسِ ادا
چھن جائے مسلم کی ایمانِ رضا

جو خود ہے وہاں سے نکالا گیا
تیرے لیے بھی چاہے گا ویسی سزا

گر نہ ہو لغزشِ تحریز پا
آئے ایک ہی صدا یا خدا کرم فرما

نہیں ہے وہ تم سے جدا
قلب تو ہے اسکی نورِ ربا

خارِ وفا تو ہے ہمیشہ کی فنا
رضاء خدا ہی کو ہمیشہ بقا

پہلا پڑاؤ ہے تجھے پھر ہے جانا
اتنی بھی کیا جلدی سانس لے ذرا

بن گیا ایندھن جو کٹ گیا
بچ گیا جو جَڑ سے جُڑ گیا



موسل بار / محمودالحق

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔