(یہ ایک کہانی نہیں ایک سچائی ہے۔چھبیس سال کی عمر میں تین کمسن بچوں کی ماں جب بیوہ ہو نے پر ایمان و توکل کا تاج پہن لیتی ہے اور اپنے ارد گرد سے نظریں چرا کر نگاہیں آسمان کی طرف کر لیتی ہے تو آہ عرش تک کا سفر لمحوں میں کرتی ہے)انسان مستقبل میں جینا چاہتا ہے اور ماضی سے جان چھڑوانا لیکن معمولات زندگی اسے باندھ کر رکھتے ہیں۔ پیچھے جا نہیں سکتا آگے بڑھنے میں مصلحت تو کبھی خوف آڑے آ جاتا ہے۔جینے کے لئے کسی نئے ڈھنگ کی ضرورت نہیں ہوتی ، بس لسی میں پانی بڑھاتے جاؤ تاوقتکہ چٹیائی...
بلاگ کا کھوجی
موضوعات
آمدو رفت
21564
بلاگر حلقہ احباب
تازہ تحاریر
Pages
تبصرے
Wednesday, June 24, 2020
Monday, June 15, 2020
اب اگر راستہ چھوٹ جائے تو شکوہ کیا
Mahmood ul Haq
2:23 PM
0
comments


اب اگر راستہ چھوٹ جائے تو شکوہ کیادنیا سے گر رشتہ ٹوٹ جائے تو شکوہ کیاآستین میں چھپے ہاتھ کی آگہی بھی بیزاری ہےدوچار قدم چل کے لوٹ جائے تو شکوہ کیاجالے بنتی مکڑی کا ہے فریبِ مکاںقلبِ نور سے نظر عقل مٹ جائے تو شکوہ کیاشمع خود بھی ہے بجھتی پروانہ بھی جلاتیمہک گل سے خود لپٹ جائے تو شکوہ کیادامنِ آرزو میں رہتی ہوا تو گرد و غبار ہےحسرتوں سے غمِ بادل چھٹ جائے تو شکوہ کیابے بس دست و پا بے راہ مشکل التجااحسان سے گر مقامِ اَنا مٹ جائے تو شکوہ کیاتلاش میں ہے جن کی رزقِ اجرِ حناجسم روح سے الگ الگ بٹ جائے تو...
Wednesday, June 3, 2020
راہِ ہدایت
Mahmood ul Haq
9:35 PM
0
comments


پہلے انسانیت سسک رہی تھی اب انسان بلک رہا ہے۔ ایک مذاق تھا جو سر چڑھ کر بولتا رہا۔ معاشرہ محبت سے عاری تو معاشرت میں سیاسی داد گیری ۔ جھوٹ اتنا کہ دم نکل جائے مگر سچ زبان پر نہ آ سکے۔شہرت کے متلاشی ، دولت کے بھوکے،عزت کے طلبگار صرف خواہشوں کے دم پر۔ نہ کردار کے غازی اور نہ ہی عہد کے پکے۔پاؤں سر پر رکھ کر بھاگنے سے پاؤں زمین سے تکبر سے اٹھنے تک کے مراحل میں عاجزی اور نہ ہی صبر ، شائستگی سے محروم آئینے جو حقیقت کیا دکھاتے جن کا عکس بھی دھندلا ۔نظام کائنات...