Thursday, September 9, 2010

حق کیسے ادا ہو

0 comments
بحیثیت انسان ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ اپنی زندگی عقل و شعور و دانش کو بروئے کار لاتے ہوئے اچھائی میں یا برائی سے مبراء گزاریں ۔کسی کو پابند نہیں کیا جا سکتا کہ زمانہ کی مرضی و منشاء اور حدودو قیود کے اندر اپنا ما فی الضمیر بیان کرے ۔ جینے کی چاہت ہر زی روح میں ہوتی ہے ۔ حشرات سے لے کر جانور اور پرندوں تک اپنی جان کی حفاظت کرتے ہیں ۔ اور رزق کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں ۔اس احساس سے خالی کہ ان کا آنے والا کل کیسا ہو گا ۔تکلیف کے احساس سے بچنے اور آرام کے پل پانے کے لئے جستجو و تلاش...

Monday, September 6, 2010

اشعار تصویری

4 comments
...

میں اور میری پرچھائی

4 comments
اپنی پرچھائی سے ایک بار موقع ملا مجھے کرنے کا کلامپوچھا روشنی سے ہے تو بچتی رکھتی گرد ہی میرے تو حصار بولی ہمت نہیں میری خود کو دور رکھوں ۔نہیں ہوں میں وقت بے مہار روشنیوں کا یہ جلوہ کبھی اندھیرے میں بھی دیکھایا ہوتا ایک بے مقصد تو چیز ہے روشنیوں کی تشہیر ہے لاکھوں کے مجمع میں بھی ہے تو بے سروساماں ایک دوسرے میں ہے یوں پیوست اپنا وجود ہی نہیں رکھتی تو ابد صرف روشنی سے ہے تجھ کو یہ غرض رکھتی ہے انساں کے پیچھے اپنا عکس اکتا کر وہ گویا ہوئی یوں کہ بہت سنا لیں ، بہت سمجھا لیں ، کبھی خود کا...

Sunday, September 5, 2010

آہستہ چلیں آگے اُچھلو ہے

6 comments
جب سڑک پر کسی قسم کا سائن بورڈ نہ ہو کہ آگے آپ کے کیا کیا آنے والا ہے ۔ تو پھر آپ کو مطلع کرنے کا کیا طریقہ رہ جاتا ہے ۔ ماسوائے یہ کہ ہوا میں اُچھال کر ایک ہلکا جھٹکا باور کرانے کے لئے کافی ہوگا کہ سنبھل تیرا دھیان کدھر ۔ ون ویلنگ ہو یا تیز رفتار موٹر سائیکل گلی محلے سے گزرنے پر موت کے کنواں کا منظر پیش کرتے ہیں ۔ایسی لاپرواہی کو روکنے کا ہاتھ سے زمانہ نہیں ۔ کیونکہ ہاتھا پائی سے شرفاء گھبراتے ہیں ۔ بچوں کو اپنے خود ہی سمجھاتے ہیں کہ بد تمیزوں کو منہ نہیں لگاتے ہیں ۔ زبان درازوں سے بے زبان...

Thursday, September 2, 2010

ردائے رضا میں رہتی عطائے رُبا القرآن

0 comments
ردائے رضا میں رہتی عطائے رُبا القرآناتباع محمد ؑ سے پھیلتی نورِ کشف الفیضان جھکتی شاخِ شجر میں ہو پیوست ثمرسجدہ نہیں سجدہ جب عمل نہ ہو عکسِ مسلمانٹھہری موجوں سے ہی نسبت رکھتے ہیں ابَرساحلوں کے دل دھل جائیں جب اُٹھتے ہیں طوفانروشن عطار / محمودا...

دے اس قوم کو ایسی جِلا

0 comments
دے اس قوم کو ایسی جِلایہ پکار اٹھیں یا خدا یا خداسمجھ کر یہ تیرا فرمانِ ضیااپنی روح کو جسم سے کریں جداتائب ہوں جو اپنی خطاملیں انہیں فرمانِ اجلِ جزاتحریص و ترغیب تو ہے ابلیسِ اداچھن جائے مسلم کی ایمانِ رضاجو خود ہے وہاں سے نکالا گیاتیرے لیے بھی چاہے گا ویسی سزاگر نہ ہو لغزشِ تحریز پاآئے ایک ہی صدا یا خدا کرم فرمانہیں ہے وہ تم سے جداقلب تو ہے اسکی نورِ رباخارِ وفا تو ہے ہمیشہ کی فنارضاء خدا ہی کو ہمیشہ بقاپہلا پڑاؤ ہے تجھے پھر ہے جانااتنی بھی کیا جلدی سانس لے ذرابن گیا ایندھن جو کٹ گیابچ گیا جو جَڑ...