Tuesday, February 2, 2010

زندگی گناہ دلدل رقص زمانہ آ گیا

0 comments
زندگی گناہ دلدل رقص زمانہ آ گیا
در توبہ جو کھلا مقام آشیانہ آ گیا

خوف سزا سےگرنہ مائل بہ کرم ہو
لزت جزا ہی سے خواب سہانہ آ گیا


ایک اکیلا راستہ انجان تو آباد گنجان
روح فقیری میں مزاج شاہانہ آ گیا

ترغیب ثروت میں عشرت ہوتی بیتاب
بچ گیا جب اٹھا شور دیکھو دیوانہ آ گیا

نفس مجہول سے زخم خوردہ قوم
محکومی نہ رہی جب انقلاب ترانہ آ گیا

شریک وصل امتنان ہیں باہم رحجان
مفارقت عدم میں رہنے کو بیگانہ آ گیا

قلب اشتیاق جنوں میں جو نغمہ سرا ہوا
زبان پہ میرے کلام عارفانہ آ گیا

ہر روپ الگ روپ میں رنگ جدا
آفتاب و مہتاب میں بھی موازانہ آ گیا

سب کو تو غائب ہے خود میں حضور
علم الف سے ہی حال میں رندانہ آ گیا

شکوہ کو نہیں ملتی تحسین پزیرائی
آنکھوں کو درد میں بھی مُسَخرانَہ آ گیا

وصف عشق میں رنگ ایک تو روپ جدا
ایک ہے آستانہ تو ایک کا افسانہ آ گیا


خندہ جبین / محمودالحق

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔