Saturday, January 23, 2010

جس کو ملے حکمِ اذاں

0 comments
جس کو ملے حکمِ اذاں غلام سے سردار ہو جائے
اگر عبادت میں ہو دکھاوا تو انکار ہو جائے
بات گر حد سے بڑھے تو تکرار ہو جائے
تقاضا بار بار ہو تو اصرار ہو جائے
منظر جو دکھا دیا تو علمبردار ہو جائے
نظر سے جو چھپا لیا تو اسرار ہو جائے
عشق کی ہے انتہا ہر پتے میں دیدار ہو جائے
گل جو سونگھ لوں دل بیقرار ہو جائے
نیکی زبان زدِ عام ہو تو بیکار ہو جائے
لفظوں کو جب ملے زبان تو شاہکار ہو جائے
عقل خرد تو شعورِ علم سے بیزار ہو جائے
شاہانہ مزاج ہی اس کا سرکار ہو جائے
مومن کا عملِ صالح تو سالار ہو جائے
ضعیف الایمان تو صرف رضاکار ہو جائے



برگِ بار / محمودالحق

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔