پروانہ شمع سے جلے الزام تمازتِ آفتاب پہ ہو
عشقِ وفا کہاںجوچاہتِ محبوب وصلِ بیتاب پہ ہو
زندگی کو تماشا نہ بناؤ تماشا خود زندگی ہو جائے
درد کا چیخِ مسکن خوشیِ القاب پہ ہو
تختِ عرش کو دوام رہتا جو ہوا میں ہے
فرشِ محل نہیں پائیدار قائم جو بنیادِ آب پہ ہو
گل گلزار سے تو مہک بہار سے ہے وابستہ
اگتا ہے صرف خار ہی بستا جو سراب پہ ہو
شاہِ زماں سے دل گرفتہ رہتے جو معظمِ ہمراز
دلگیرئ فقیر میں سدا رنگ تابانئ مہتاب پہ ہو
بادِ اُمنگ / محمودالحق
بلاگ کا کھوجی
موضوعات
آمدو رفت
21573
بلاگر حلقہ احباب
تازہ تحاریر
Pages
تبصرے
Wednesday, January 27, 2010
پروانہ شمع سے جلے الزام تمازتِ آفتاب پہ ہو
Mahmood ul Haq
8:49 PM
0
comments


اس تحریر کو
اردو کلام,
بادِ اُمنگ
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔