Sunday, January 31, 2010

واہ میرے شیر جوانوں

0 comments
آج کل کہیں نہ کہیں سے کوئی نئی خبر ایسی مل جاتی ہے ۔ جس سے غصہ اگر نہ آ ئے تو ہنسی ضرور نکل جاتی ہے۔لطیفوں کا دور ہے ۔خوب مزے مزے سے خوش مزاجی کا اظہار خیال ہے ۔یہاں بتانا ضروری ہے کہ یہ لطیفوں سے آپ کیا سمجھ رہے ہیں یہ تو میں نے لطیف کا استعمال کچھ نئے انداز میں کرنے کی کوشش کی ہے ۔ کیونکہ ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو کو آگے بڑھایا جا سکے ۔ طبیعت پر گراں نہ ہو ۔آٹا ، دال چاول کی گرانی تو گراں گزرتی رہی ہے مگر آٹا ، پٹرول گیس سے تو جان کے گزرنے کا اندیشہ ہے ۔لیکن گیس پٹرول بھی جان لیوا ہوں گی کبھیسوچا...

ووٹر ابن ووٹر

2 comments
دروازہ پہ دستک نے خیالات کے تسلسل کو ایک بار پھرتوڑ دیا ۔ اندر سے ہی بند کواڑ سے آواز دینے پر معلوم ہوا کہ محلے کےچند افراد ہیں جو کسی سیاستدان کے ساتھ جلوہ افروز ہیں ۔دیکھے بغیر اتنا صحیح اندازہ لگانا کوئی آسان کام نہیں تھا ۔ مگر ان کے طرز تخاطب نے مشکل آسان کر دی کہ وہ ووٹر ابن ووٹر سے ملنے کے خواہشمند ہیں ۔باہر جا کر ان کے ساتھ آنے والے سپوٹر ابن سپوٹر نے مجھ سے ان کا تعارف کروایا کہ سیاستدان ابن سیاستدان آپ سے بالمشافہ ملنے کے خواہشمند تھے ۔چہرے پر ناگواری کو چھپاتے ہوئے ایک چمکتی مسکراہٹ...

Saturday, January 30, 2010

قانون فطرت

2 comments
آج کوئی خاص بات ضرور ہے۔ ہر ایک تیز قدموں کے ساتھ کھلے میدان کی طرف بھاگا چلا جا رہا ہے ۔آپس میں چہ مگوئیاں کر رہے ہیں ۔ کہ ایسی بھی کیا آفت آ گئی ۔ بادشاہ کا بلاوا تھا کس کی مجال کہ حکم سے روگردانی کرسکے۔کافی عرصہ سے دانا اور بزرگ اس اہم مسئلہ کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کر رہے تھے ۔ آخر کار بادشاہ اور اسکے رفقاء کار کھلے میدان میں دربار کے انعقاد پرمجبور ہوئے ۔ رعایا کو اب اپنے بڑھتے مسائل پر پریشانی کا سامنا تھا ۔ مجلس عاملہ کے لئے اونچا پنڈال نہیں بنایا گیا تھا ۔ بلکہ ایک نسبتا اونچی ...

Friday, January 29, 2010

قہقہے آنسوؤں کے دامن گیر

0 comments
روزانہ ہی ایک طرح کی اپنی زندگی جینے کی عادت نے دن میں روشنی اور رات میں تاریکی کی چادر اوڑھ رکھی ہے ۔ اب تو آنکھیں بھی وہی منظر دیکھنا پسند کرتی ہیں جو انہیں بار بار دیکھایا جاتا ہے ۔ جوں جوں نظارہ وسیع ہوتا جارہا ہے آنکھیں سکڑتی اور روشنی کم پڑتی جارہی ہے ۔ زندگی کے بیتے دنوں کی یاد نے ستانا شروع کر دیا ہے ۔ جب قہقہے ایسے گونجا کرتے کہ اگر کہیں سے رونے کی آواز آ جاتی تو سب لوگ اپنی توجہ صرف اسی طرف کر لیتے اور قہقہے آنسوؤں کے دامن گیر ہو جاتے اور پل بھر میں اپنی آغوش میں سمیٹ کر مسکرانے پر مجبور...

کس بات کی ہے تسکین طمع زندگی

0 comments
کس بات کی ہے تسکین طمع زندگی ہررات تو بجھتی ہےشمع زندگیبڑھتی متاع دنیا کس کام کی ہر پل گھٹتی ہے اجمع زندگیروشن عطار / محمودا...

Thursday, January 28, 2010

زمانہ پھر بھی رہ جائے گا

0 comments
تحریر : محمودالحقکوئی بھی کام مشکل نہیں ہوتا اسے نا ممکن ہم خود بنا دیتے ہیں۔ اگر مگر کی تکرار سے اپنی سہولت کی خاطر۔تن آسانی کی عادت اتنی آسانی سے چھوڑنے کو من نہیں چاہتا۔ رائی نظرآنے والی شے پہاڑ سے بھی بھاری پن کا احساس دلاتی ہے۔ اندھیرے میں چشمہ ڈھونڈتے ہوئے پاؤں ٹھوکر نہ کھائیں تو سمجھ بوجھ ،عقلمندی سے تعبیر کرتے ہیں ۔زندگی کی معمولی کامیابی کے قصے فاتح عالم کے انداز تکلم میں بیان کرنے میں فخر زماں کا لقب پانے میں حق بجانب سمجھتے ہیں۔ اور اسے سمجھنے میں افلاطون اور سمجھانے میں ارسطو سے بھی...

Wednesday, January 27, 2010

خود سے جو اپنے فدا ہوتے ہیں

0 comments
خود سے جو اپنے فدا ہوتے ہیں راہ تیری سے خود جدا ہوتے ہیںمحبت میں رہتے جو در درباں عشق میں کہاں جنوں انتہا ہوتے ہیںخندہ جبین / محمودا...

پروانہ شمع سے جلے الزام تمازتِ آفتاب پہ ہو

0 comments
پروانہ شمع سے جلے الزام تمازتِ آفتاب پہ ہو عشقِ وفا کہاںجوچاہتِ محبوب وصلِ بیتاب پہ ہوزندگی کو تماشا نہ بناؤ تماشا خود زندگی ہو جائے درد کا چیخِ مسکن خوشیِ القاب پہ ہوتختِ عرش کو دوام رہتا جو ہوا میں ہے فرشِ محل نہیں پائیدار قائم جو بنیادِ آب پہ ہوگل گلزار سے تو مہک بہار سے ہے وابستہ اگتا ہے صرف خار ہی بستا جو سراب پہ ہوشاہِ...

Tuesday, January 26, 2010

عفو و درگزر رحمت کا راستہ

3 comments
عفو و درگزر ایسا فعل جسے میرے مولا اور اس کے محبوب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے پسند فرمایا ! اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے تو ایک ایسی مثال قائم کی کہ رہتی دنیا تک ہمارے لئے روشن مثال ہے ۔اور اگر کبھی بھٹکنے کی نوبت آ بھی جائے تو ہم بھٹک نہیں سکتے ۔غصہ کے بےلگام گھوڑا کو قابو میں رکھنے کا ایک ایسا کوڑا جو اسے بدکنے اور سرکشی سے باز رکھنے میں طاقت میں اپنا ثانی نہیں رکھتا ۔انسان معاشرے میں کہیں نہ کہیں ناانصافی اور ظلم کا شکار ہو سکتا ہے ۔اور اگر بدلہ ہی اسے انصاف دلا سکے تو ہر فرد اپنے...

سپیدئ اَوراق کرن سیاہ میں چھپائی

2 comments
تحریر و اشعار : محمودالحقکبھی پہاڑوں سے دھول اُڑتی ہے ۔توکبھی سمندر کی لہریں ہوا کے زور پہ ساحل سے آگے بستیوں پر قہر بن جاتی ہیں ۔بادل گرج کر جب برس جائیں ۔تو پانی بہا لے جاتے ہیں ۔اگرسفید روئی کی طرح نرم حد سے گزر جائیں تو راستوں ہی میں جکڑ دیتے ہیں ۔تسکین تکلیف میں بدل جاتی ہے ۔زندگی جو بچ جائے وہ جدا ہونے والوں کی یاد بھی بھلا دیتی ہے۔ایک سے بڑھ کر ایک منظور نظر جب بپھر جائیں تو قیامت سے کم نہیں ہوتے ۔مگر ایسے حسین مناظر کی تصویر کشی کرنے والے خود سے کیوں بہک جاتے ہیں ۔جن کے دم سے رونق افروز...

Saturday, January 23, 2010

تیری عنایات ہیں اتنی کہ سجدہء شکر ختم نہ ہو

1 comments
تیری عنایات ہیں اتنی کہ سجدہء شکر ختم نہ ہوتیرے راستے میں کانٹے ہوں میرا سفر ختم نہ ہوپھیلا دوں روشنی کی طرح علم خضر ختم نہ ہوتوبہ کرتا رہوں اتنی میرا عذر ختم نہ ہوسجدے میں سامنے تیرا گھر ہو یہ منظر ختم نہ ہوتیری رحمتوں کی ہو بارش میرا فقر ختم نہ ہومجھ ادنیٰ کو تیرے انعام کا فخر ختم نہ ہوجہاں جہاں تیرا کلام ہو میرا گزر ختم نہ ہوتیری منزل تک ہر راستے کی ٹھوکر ختم نہ ہوآزمائشوں کے پہاڑ ہوں میرا صبر ختم نہ ہوزندگی بھلے رک جائے میرا جذر ختم نہ ہووجود چاہے مٹ جائے میری نظر ختم نہ ہوتیری اطاعت میں کہیں...

جس کو ملے حکمِ اذاں

0 comments
جس کو ملے حکمِ اذاں غلام سے سردار ہو جائےاگر عبادت میں ہو دکھاوا تو انکار ہو جائےبات گر حد سے بڑھے تو تکرار ہو جائےتقاضا بار بار ہو تو اصرار ہو جائےمنظر جو دکھا دیا تو علمبردار ہو جائےنظر سے جو چھپا لیا تو اسرار ہو جائےعشق کی ہے انتہا ہر پتے میں دیدار ہو جائےگل جو سونگھ لوں دل بیقرار ہو جائےنیکی زبان زدِ عام ہو تو بیکار ہو جائےلفظوں کو جب ملے زبان تو شاہکار ہو جائےعقل خرد تو شعورِ علم سے بیزار ہو جائےشاہانہ مزاج ہی اس کا سرکار ہو جائےمومن کا عملِ صالح تو سالار ہو جائےضعیف الایمان تو صرف رضاکار ہو...

میوہ و مہک سے گر تو اکتائے

0 comments
میوہ و مہک سے گر تو اکتائے تو لوٹا دینانعمتیں حسرتوں سے بڑھتی پائے تو لوٹا دیناآنسو غم سے خوشی میں ڈھل جائے تو لوٹا دیناتکبرِ پا سے خاک سر کو آئے تو لوٹا دیناآب کو گر آگ گرمائے تو لوٹا دیناگل مہکنے کے بعد مرجھائے تو لوٹا دینابرگِ بار / محمودا...

بلبل تو جگنو کی روشنی کی ہے طلبگار

0 comments
بلبل تو جگنو کی روشنی کی ہے طلبگارظلمتِ شب تو درویش کو ہیں نورِ مینارخیالِ مراتب ہو جہاں وہ ہے شاہی دربارشاہ و گدا صرف وہیں کھڑے ہیں ایک قطارجسے جس کی تمنا وہی ہے اس کا دلدارجھکنا اس کو اچھا احسان کا نہیں جو رواداردامن بھر بھر لیتے ہیں وہ زرِ انگارتہی دَست کو ملتا ہے گلستان و گلزارتجھ پہ موقوف چاہے تو دربار یا انوارمہکنے کو تو گل ہی ہو گا خار دارگر تو قید یہاں وہاں سے نہیں راہِ فرارسمجھ اس بات کو وہ تو ہے بڑا مددگاراس بازی میں تو جیت ہے یا ہارایک میں بیقراری ایک ہے گلزارکیا مشکل ہے گر ہو جائے تھوڑا...

عشق کا رنگ ہو غالب

0 comments
اک رُت آنے سے اک رَنگ جاتا ہےعشق کا رنگ ہو غالب تو اُٹھایا سنگ جاتا ہےدیوار میں چنوائی تو تاریخ کہلاتی ہےعاشق کا جنازہ تو موت کے سنگ جاتا ہےبرگِ بار / محمودا...

سیاست کے میدانوں کے بڑے شکاری

1 comments
سیاست کے میدانوں کے وہ بڑے شکاریملک و قوم ہے انہیں صرف پارک سفاریآئین و انصاف تو ہے مارچ کبھی دھرناووٹ ہے انہیں جاہ و حشمت کی سواریقائد کے وطن اسلام کو صیغہ آباد لگا دیاہاتھ باندھے کھڑے ہیں جہاں سب درباریچھن گئی ان سے متاع محبوبِ الہٰیشکر ہے مفتی اعظم نہیں کوئی سرکارینہیں خدا کو چاہ جو خود سے نہیں آگاہقرآن سے متصادم جن کی رسم کار و کاریآبِ قطرہ ہی سے ہے لہر ابر و آبشارصرف خون کو خون سے نہیں کوئی آبیارینفسِ شیطان کے ہیں یہ عروجِ کمالاتچھن گئی جن سے عزتِ نفس و خودداریقوم کی تقدیر بن گئی قسمت کا کھیلآج...

راستے کا پتھر ہو جاؤں

0 comments
...

جینا اسی کا نام ہے

0 comments
تحریر: محمودالحقآج پھر میں ایک عجیب کشمکش کا شکار ہوں۔ پرندےغول در غول مشرق کی طرف محو پرواز ہیں۔ شور مچاتے دھیرے دھیرے اپنی اپنی منزل مراد کی طرف گامزن۔ ہر نئی صبح کی طرح خالی چونچ اور پنجوں کے ساتھ۔ جیسے کل واپس لوٹے تھے خالی چونچ اور پنجوں کے ساتھ ۔ نہ ان کے آنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کس منزل کے مسافر ہیں اور نہ ہی ان کے جانے سے ۔زاد سفر کبھی بھی ان کے پاس نہیں ہوتا۔ تو پھر یہ کس امید و آس پہ روز اپنے اپنے گھونسلوں میں ننھے بچوں کو اکیلا چھوڑ کر کس روزی کی تلاش میں نکلتے ہیں۔ کون انہیں روز یہ تسلی...