Friday, December 21, 2018

محنت کے ثمرات

1 comments
چار دن کی زندگی میں دو ٹوک رویے جانے والوں کے دل میں گرہ باندھ دیتے ہیں۔جنہیں کھولنے کی کوشش کریں تو اور سختی میں کس جاتے ہیں۔ مذہب و عبادت ، تعلیم و تربیت اور مشورہ و نصیحت جب اپنا اثر دکھانا بند کر دیں تو عقل کے بند دروازوں پر دستک بیجا مداخلت تصور کی جاتی ہے۔دیواروں سے سر ٹکرانے میں دروازے نہیں کھلا کرتے۔بولنے ،لکھنے اور سننے ، پڑھنے میں سُر جیسا تال میل ہوتا ہے۔ بولنے اور لکھنے والے دو طرح سے اپنے اظہار کو پیش کرتے ہیں ۔ اپنی کہہ کر خاموش رہنے والے اور دوسروں کو دیکھ کر کہنے والے۔آج کامیاب وہ...

Tuesday, December 18, 2018

سنانے کو ایک سادہ نظم چاہتا ہوں

1 comments
سنانے کو ایک سادہ نظم چاہتا ہوںتنہائی میں ایک رویدِ بزم چاہتا ہوںمقرر مقرر کا نہیں میں نقشِ بیمارسینوں پر لکھتا تراشا قلم چاہتا ہوںزمینِ کاغذ پہ نہیں بچھاتا ردا کے پھولبادِ معطر کو اطہرِ انعم چاہتا ہوںخندہ جبین / محمودا...

Monday, December 10, 2018

فلاح و اصلاح کا دستور حیات

0 comments
فلاحی ریاست اپنے شہریوں کو ہاتھ پھیلانے سے باز رکھنے کے لئے بلا امتیاز مدد فراہم کرتی ہے۔ بچوں کی تعلیم اور صحت کا خصوصی بندوبست کرتی ہےتو بوڑھوں کے علاج معالجہ و خوراک کا خیال رکھتی ہے۔قابل اور ذہین نوجوان سفارش کی سیڑھی کے بغیر بلندیاں چھونے کے قابل بنائے جاتے ہیں۔رٹے لگانے سے رٹے رٹائے نتائج حاصل نہیں کئے جاتے بلکہ خودانحصاری کی تعلیم دی جاتی ہے۔ خودکفالت کے سبق میں عزت و احترام آدمیت کا مقام پیدا کیا جاتا ہے۔کھیل کے میدان آباد رکھے جاتے ہیں۔آگے بڑھنے کے لئے تنگ گلیوں سے گزرا جاتا ہے۔راستہ دینے...

Wednesday, November 28, 2018

کائنات کے سربستہ راز _3

0 comments
 پچھلی تحریر  میں  Math Magic Square  کے بارے میں اعداد کی ترتیب اور ان سے بنائے گئے Graphs کو میں نے تصویری شکل میں پیش کیا ، اب ہم اس  Math magic  کی بنیادی جزئیات سے حاصل کئے گئے نتائج پر روشنی ڈالیں گے۔آئیے سب سے پہلے ہم  Math magic   کی ترتیب اور اس کی تشکیل میں اختیار کئے گئے فارمولہ پر روشنی ڈالتے ہیں۔زیر نظر تصویر کو بغور دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ 1  تا 9 عددایسے تشکیل پائے ہیں کہ چاروں اطراف میں ان کا حاصل 15 ہے۔  جب کہ تمام اعداد...

Sunday, November 25, 2018

کائنات کے سربستہ راز - 2

3 comments
چین کے بادشاہ نے   2300  قبل مسیح دریا سے باہر نکلتے کچھوے کی پشت پر مختلف ڈاٹ کی ایسی ترکیب   دیکھی جو اپنی نوعیت میں بہت خاص تھی۔ چاروں اطراف سے ان ڈاٹس کی تعداد 15 تھی۔ جسے لو شو میتھ میجک کا نام دیا گیا۔پچھلی کئی صدیوں سے ریاضی دان اس پر بہت کچھ لکھتے آ رہے ہیں۔ لیکن  آج میرا موضوع بہت خاص ہے کیونکہ میری سوچ نے 4300 سال قبل کچھوے کی پشت پر لکھے اعداد کے فارمولہ کو ان فولڈ کیا ہے۔ اس کی حقیقت میری نظروں کے سامنے ایسے کھل کر آئی ہے کہ آج میں حیرانگی میں مبتلا ہوں۔ آج...

تلاشِ سخن

2 comments
جس آگ سے بچنے میں بڑے بزرگ بچوں کو  محفوظ رکھتے ہیں ۔ وہی بچہ بڑا ہو کر فکر و ایمان کی بھٹی سے کندن بن جاتا ہے یا پھر گناہوں کی لت کا شکار ہو کر انگاروں سے کھیلنے لگتا ہے۔ بلندیاں چھونے پر نیچے دیکھ کر چلنا  اس کے لئےمحال ہو جاتا ہے۔ پتھر کنکر اور شیشے کی کرچیوں سے پاؤں بچائے جاتے ہیں۔ لیکن کبھی  چیونٹیوں کے سر کچلنے کے احساس کا پاس سے گزر بھی نہیں ہوتا۔ چند دہائیوں کی ایک زندگی کو فلمایا جائے تو تین گھنٹے میں ختم ہو جاتی ہے۔ہر انسان اپنی نیت کا پھل پا لیتا ہے چاہے اچھا یا برا۔...

Sunday, October 7, 2018

کائنات کے سر بستہ راز

5 comments
اشرف المخلوقات کے مقام برتری نے انسان کو ہمیشہ آسمانوں پر پھیلے جگمگاتے روشن ستاروں کی حقیقت جاننے کی جستجو میں اُلجھائے رکھا۔ ہزار ہا سال سے یورپ و ایشیا کے علم ریاضیات  اور علم نجوم  کے اساتذہ اور ماہرین کھوج لگانے کی کوشش میں رہے لیکن تاحال زیادہ تر مفروضے ہیں جو خیال ہیں یا شکوک شبہات۔ سولہویں صدی میں Agrippa اور Durer ایسے انسان گزرے ہیں جن کے دیئے گئے فارمولے math magic square کہلاتے ہیں۔جنہوں نے اپنے فارمولہ کے علم اعداد کو مختلف سیاروں ستاروں سے منسوب کیا ۔ مختلف انداز میں آج بھی...

Wednesday, September 19, 2018

قوتِ خلوت و جلوت

3 comments
انسان جلوت میں اپنی ظاہری خوبیوں اور خامیوں کے کمالات سے  بیک وقت پر کشش Attractive اور موجب تکرار Repulsive ہوتا ہے  جب کہ خلوت میں پوشیدہ طور پر پر کشش  Attractiveہی رہتا ہے۔جلوت ۔۔۔۔انسان کا وہ پہلو ہے   جودوسروں کے ساتھ روابط ،تعلقات ، رشتے،خواہش،جذبات،دوستی اور محبت  سے اسے  مطمئن اورآسودہ خاطر رکھتا ہےیا  بےچین اور پر ملال۔ خلوت ۔۔۔انسان کے اندر کی وہ دنیا ہے جہاں وہ بالکل تنہا ہوتا ہےاور اس کی روح   کا وہ سفر جو اسے در کائنات تک رسائی ...

Friday, September 14, 2018

بھریا میلہ تنہا اکیلا

1 comments
 زندگی کے بھرے میلے میں تنہائی کے مارے اکیلے،کھلے سمندر میں ٹائٹینک جہاز کے ڈوبنے کے یقین کے بعد بھی بےبسی سے لہروں کے تھپیڑوں سے ٹکرانے کی ہمت نہ رکھنے جیسے ہوتے ہیں۔چیخنا چلانا انہیں جان بچانے کے لئے ہاتھ پاؤں مارنے سےبہتر نظر آتا ہے کیونکہ مسدود ہوتے راستے بچ جانے کی اُمید کرن بن کر خوفزدہ آنکھوں میں روشنی کی شمع روشن رکھتے ہیں۔ مستقبل کی پیش بندیاں فنا ہو جاتی ہیں اور ماضی برا بھی بھلا نظر آنے لگتا ہے۔تب انسان حال سے مستقبل کی بجائے ماضی میں داخل ہو جاتا ہے۔خوف انسانی نفسیات کا وہ آسیب...

Friday, April 13, 2018

دو لفظوں میں یہ بیاں نہ ہو

3 comments
تپتی تڑپتی سلگتی ریت پر گرجتے برستے بادل بوند بوند پانی سےزرے زرے کی تشنگی مٹانے سے قاصر رہتے ہیں۔دنیا  ایسا نمکین سمندر ہے جو محبت کے پیاسے کی چندگھونٹ سے تشنگی نہیں مٹا سکتا۔آنکھ میں نظر آنےوالی تڑپ جزب کی کیفیت کا ایسا خالی پن ہے جو خلاء کی ایسی وسعت رکھتا ہے جہاں اندر داخل ہوتے جاو تو وسعتیں پھیلتی چلی جاتی ہیں۔ محبت کی دنیا وہ مقام ہے جو نظر سے قرب سے حسن سے دل تک رسائی پا کر آئینہ میں خود میں اچھا لگنے ، زیر لب مسکرانے اور کن آکھیوں سے شرمانے تک ہے۔ مگر عشق کی دنیا کی تشنگی ذات آدم سے...

Thursday, February 22, 2018

سرِ آئینہ میرا عکس ہے

0 comments
رات کے سناٹے میں ہو کا عالم ہے،کہیں دور سے کسی گاڑی کے گزرنے کی آواز عالم سکوت میں ارتعاش کا سبب ہو جاتی ہے۔روز ہی ایسی صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں ۔ کوئی سکون محسوس کرتا ہے اور کسی کو تنہائی اور خوف کی سراسیمگی طاری ہو جاتی ہے۔یہ وقت تو نعمت ہے جو روشنی سے دور جانے پر انسانوں کی بستی کو سلا دیتا ہے۔ جب وہ ہر مشکل، ہر پریشانی،ہر غم اور دنیاوی ہر خواہش سے بے نیاز ہو جاتے ہیں۔انسان کو انسان سے کوئی شکوہ کوئی شکایت نہیں رہتی۔درد سہلانے کی ضرورت نہیں رہتی۔غمگسار کی طلب نہیں رہتی۔ان لمحوں میں زندگی...

Friday, February 9, 2018

تتلیاں

1 comments
زندگی تتلیوں کے رنگوں کی مانند خوبصورت دیکھائی دیتی ہے،  آغاز سے بے خبر، انجام سے انجان۔ کون جانتا ہے کہ رنگ پانے کے لئے وہ ایک سفر سے گزرتی ہے انڈہ سے شروع ہو کر لاروا سے گزرتا پیوپا کے رینگنے تک چند پتوں سے خوراک پا کر خود کو ایک ایسے خول میں مقید کرنے تک جہاں خود کو تحلیل کر کے پروں میں رنگ بھرنے کا عمل پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے۔ جہاں ایک ایک قطرہ نئے وجود میں ڈھل جاتا ہے۔ پھر چار چھ ہفتوں کی یہ زندگی اسے پھول سے پھول اور باغ سے باغ تک مستی میں مشغول دیکھائی دیتی ہے۔بچے بڑے بوڑھے خوبصورت رنگوں...

Wednesday, January 24, 2018

کس کے ہاتھ پہ لہو تلاش کریں

0 comments
کچھ لکھنے کو جی نہیں چاہتا ،کچھ کہنا نہیں چاہتا،خدا کرے آج سوچ کو زبان نہ ملے۔ہم کہتے کہتے سنتے سنتے کہاں آ پہنچے ہیں۔معصومیت کو بھنبھوڑنے کے خیال نے بدن میں کپکپی طاری کر دی ہے۔ظلم برپا ہونے پر خون قہر بن کھول رہا ہے جو نفرت کے جزبات پر آتش فشاں کی طرح پھٹا ہے۔زندگی تسلی تشفی کی راہ گزر سے گزرتے گزرتے تلخی کو عبور کرتی  سلفی پر آن کھڑی ہوئی ہے۔جس کے آگے "میں"  انا کے مضبوط حصار میں قلعہ بند ہے۔جہاں پاس سے گزرنے والے دیکھنے سے عاری ہو چکے ہیں۔آس پاس رہتی  تتلیوں کے پروں سے رنگ نوچنے...

Sunday, January 14, 2018

تسلسل زیاں

0 comments
زندگی وہ پتنگ ہے جو ہوا تیز ہونے پر بلندیاں چھونے لگتی ہے ، کم ہوا میں جب زمین پر گرنے لگتی ہے تو اسے سنبھال کر رکھ لیا جاتا ہے تا وقتکہ اتنی ہوا موجود ہو کہ وہ اپنا آپ سنبھال پائے۔ بے صبری کا مظاہرہ کریں تو زمین اور دیواروں سے ٹکرا کر پھٹ جانے کی نوبت آ پہنچتی ہے۔ بعض اوقات زندگی میں اپنے ہی کھیلے گئے کھیل بہت بڑا سبق چھوڑ جاتے ہیں۔زندگی بسنت کا ایک ایسا تہوار ہے جہاں پورے شہر کی پتنگیں ایک ساتھ اڑان نہیں بھرتیں۔ بلکہ اپنی چھت پہ صرف اپنے لئے ہی ہوا کا زور چلتا ہے۔گڑیا کی شادی ، تتلیوں کے پیچھے...