Monday, November 28, 2016

اب خاموشی سے کیا کہوں

0 comments
جنگل کی دنیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ھو کا عالم ۔۔۔۔۔۔۔خاموش آسمان ۔۔۔۔۔۔۔ننگے پاؤں کانٹے بھرے راستے۔۔۔۔۔۔۔۔بے پرواہ ہوائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سلگتے وجود پہ بوند بوند قطروں کا ٹھنڈا احساس ۔۔۔۔۔۔ زمانے کے رائج رواجوں کی چٹانوں سےبے بس لہروں کی طرح ٹکرا ٹکرا کر لوٹ جاتا ہے۔ ماں کی آغوش میں بتائے پل ،حالات کی کسی رسیوں کے بل کو کچھ پل کے لئے ڈھیلا کر دیتے ہیں۔ایک نے محبت سے بھر کر دنیا میں بھیج دیا اور ایک محبت میں ڈبو کر دنیا چھوڑ گیا ۔ غرض و مفاد کی اونچی عمارتوں تک نفرت کی آگ کے شعلے دھواں بن پہنچتے ہیں۔ جو بھٹکے وہاں پہنچیں تو دوا اُن پر بے اثر ہو جاتی ہے اور دعائیں کارگر نہیں ہوتیں۔ عجب زندگانی ہے کان میں اذان دینے سے چارپائی پر لٹا کر نماز پڑھنے تک رنگ اور سائز کا معمولی فرق بھی طبیعت پر گراں گزرتا ہے ۔
 !!!پھر 
کچھ بھی نیا پن نہیں وہی صدیوں پرانے سفید کفن کا اہتمام

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔