Saturday, July 2, 2016

کچھ باتیں ان کہی

0 comments
مصروفیت نے ایسے باندھ رکھا ہے زندگانی کو جیسے بھینس بندھی  ہوکھونٹے سے۔ اگر  کہیں کہ اطمینان کے جھولے جھلاتے ،خوشیوں کے کھلونے سجاتے،ہنسی میں مسکراتے،غم میں دل جلاتے ،محفلوں میں جگمگاتے، تنہاہیوں میں ٹمٹماتے،نہ دنیا مکمل نہ ہی دین مکمل، عذاب سے ڈریں مصیبت کو ٹالیں، روزے دن میں سستائیں راتیں عبادت میں جگائیں ،جو چاہیں پہنیں جو چاہیں کھلائیں  ،سفر میں آسائش زندگی میں ستائش ،جسے چاہیں منائیں جسے چاہیں ستائیں، من بھی اپنا مرضی بھی اپنی ،پھر شکر کریں یا شکوہ۔جو صداکار تھے تصویر آنے پر فنکار ہو گئے ،کاروبار تجارت بیوپار سیاست ہو گئی ،روزگار تعلیم ہو گئی بےروزگاری جہالت رہ گئی ،وراثت معتبر ہو گئی جب وہ قائد  ہو گئی ،بچے بزرگ ہوگئے بوڑھے جی فور ہاتھ میں لئے جوان بن گئے۔ 

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔