Monday, April 14, 2014

یا خدا یا خدا سن لے تو میری صدا

0 comments
 

یا خدا یا خدا سن لے تو میری صدا

خوشی گر کم نہیں غم رہتا نہیں سدا
 

موت پہ جن کے منڈلاتے سایہ رزقِ کفن کے

نفس ِ آدمیت سے کٹتے روحِ ایمان سے جدا
 

زمین سے چھپاتے عرش آسماں سے ٹکراتے

جھکتے نہیں جو اُٹھائے جاتے وہ نورالہدیٰ
 

خط تو آ چکا اطلاع کی رات ہے باقی

راستہ خود ہوتا روشن شب نہیں جن کی خوابیدہ
 

تامل ہے بے نام  اوسان پھر کیوں ہیں خطا

بھروسہ پہ جو رکھ دیتے اپنا سر سجدہ، خدا
 

کاغذی پیراہن سود و زیاں ہاتھوں ہاتھ میں

آب ریشم ہیں اوڑھ لیتے جو اپنی باطن ردا
 

کالی رات ہے قلم سیاہی ورق سیاہ پر

شہہ رگ سے جدا خود پہ پھر کیوں فدا
 

محمودالحق
 

۔۔۔٭۔۔۔
 


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔