تخلیق کائنات کا حسن اُس کی کھوج جستجو اور نا مکمل تحقیق کے باوجود پوری دلکشی اور رعنائیوں کے ساتھ موجزن ہے۔جدید سائنس نیوٹن سے لے کر آئین سٹائن تک تحقیق و مفروضوں کی بنیاد پر اصل حقیقت جاننے سے ابھی اتنے ہی دور ہیں جتنے ایک نظام شمسی دوسری گلیکسی کے نظام شمسی سے فاصلے پر ہے۔ ان دیکھی مخفی طاقتیں نہایت وزنی مادہ وجود کو مخصوص دائرے میں محو گردش رکھتی ہیں۔جانداروں کے افزائش کے مراحل نہایت رازداری سے چھپ کر طے پاتے ہیں۔ جیسے ایک ننھا بیج زیر زمین ایک مخصوص فاصلے پر رہ کر ہی پروان چڑھتا ہے۔جہاں سے اسے...
بلاگ کا کھوجی
موضوعات
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
تازہ تحاریر
Pages
تبصرے
Wednesday, April 23, 2014
Sunday, April 20, 2014
سپرد رضا
Mahmood ul Haq
12:53 AM
4
comments


انتہائی بھوکے پرندے جب کسی دالان ، کھیت کھلیان میں بھوک مٹانے اترتے ہیں تو اپنی جانوں کو ہتھیلی پر نہیں رکھتے بلکہ اپنے کان اور آنکھیں خطرہ بھانپنے کے لئے کھلے رکھتے ہیں۔ہڑبونگ ادھم مچاتے بچے بھی انہیں موت کے فرشتے نظر آتے ہیں۔ جہاں انہیں کھانا کھانے سے زیادہ جان بچانے کی فکر لاحق ہو جاتی ہے۔دوسری طرف بعض جاندار بھوک مٹانے کے لئے آخری کھانا سمجھ کر مرنے مٹنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ حالانکہ پیدا کرنے والا ہی زندہ رہنے کی گارنٹی دیتا ہے۔پھر بھی جب کھلا نہیں سکتے تو پیدا کیوں کرتے ہو جیسا فلمی ڈائیلاگ...
Monday, April 14, 2014
یا خدا یا خدا سن لے تو میری صدا
Mahmood ul Haq
10:34 AM
0
comments


یا خدا یا خدا سن لے تو میری صداخوشی گر کم نہیں غم رہتا نہیں سدا موت پہ جن کے منڈلاتے سایہ رزقِ کفن کےنفس ِ آدمیت سے کٹتے روحِ ایمان سے جدا زمین سے چھپاتے عرش آسماں سے ٹکراتےجھکتے نہیں جو اُٹھائے جاتے وہ نورالہدیٰ خط تو آ چکا اطلاع کی رات ہے باقیراستہ خود ہوتا روشن شب نہیں جن کی خوابیدہ تامل ہے بے نام اوسان پھر کیوں ہیں خطابھروسہ پہ جو رکھ دیتے اپنا سر سجدہ، خدا کاغذی پیراہن سود و زیاں ہاتھوں ہاتھ میںآب ریشم ہیں اوڑھ لیتے جو اپنی باطن ردا کالی رات ہے قلم...
ہاف فرائی فل بوائل
Mahmood ul Haq
10:16 AM
5
comments


صبح سب سے پہلے بیٹی نے آ کر ہیپی برتھ ڈے ابو جی کہا تو آنکھیں چمک اُٹھیں پھر باری باری بیٹوں نے بھی یہی کلمات دھرائے تو شکریہ کہہ کر محبت کا احسان چکا دینے کی ادنی کوشش کی ۔ جیسے کسی افسر کو ترقی کے ساتھ ساتھ علاقہ غیر میں تعیناتی کے احکامات بھی ساتھ موصول ہوئے ہوں۔اب ظاہر ہے پچیس تیس کی سالگرہ پر ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوتی۔ عمر جان کر کیا کریں گے۔ اگر درخت سے آم توڑ کر کھانے کی نہیں ہے تو آم کھا کر گھٹلیاں گننے کی بھی نہیں۔ اس کا مطلب تو یہی لیا جائے گا ۔ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔ اکبر...