Tuesday, January 21, 2014

محبت میں جو رنگ آئے تیرا ہی خزینہ ہو

2 comments

محبت میں جو رنگ آئے تیرا ہی خزینہ ہو
زندگی کا ڈھنگ سکھایا تیرا ہی قرینہ ہو

آنسو تو چھپتے نہیں چلمن پلک سے رواں
قلبِ کثرت سے جو بہتا قلب پسینہ ہو

زندگی باطل تو موت حق سے نہیں رہتی جدا
طلسماتی دنیا ہے اُڑتا بادل تو برستہ مینہ ہو

خوف سے دبکتا کھلی آنکھ کا راز پنہاں
ہاتھ میں آبِ کوثر کا جام خواب دیرینہ ہو

زندگی کا عشق ہی عاشق بناتا دیوانہ ہے
مال و زر کھوجتا سوچتا ایسی ہی حسینہ ہو

آبی گزرگاہوں میں خشکی مسافر بردار ہوں
چمکتا چہرہ امبر تو روتی کیوں سکینہ ہو

ساحل سخت پتھریلا نیلا گہرا سمندر ہے
خوشیوں کو نظر لگتی دل میں جب کینہ ہو

اُڑتا پنچھی ہوا کا دانہ پانی زمیں میں
کوئلہ کان میں رہتا محمود وہی نگینہ ہو

خیال رست   /محمودالحق

۔۔۔٭۔۔۔


2 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔