محبت میں جو رنگ آئے تیرا ہی خزینہ ہوزندگی کا ڈھنگ سکھایا تیرا ہی قرینہ ہوآنسو تو چھپتے نہیں چلمن پلک سے رواںقلبِ کثرت سے جو بہتا قلب پسینہ ہوزندگی باطل تو موت حق سے نہیں رہتی جداطلسماتی دنیا ہے اُڑتا بادل تو برستہ مینہ ہوخوف سے دبکتا کھلی آنکھ کا راز پنہاںہاتھ میں آبِ کوثر کا جام خواب دیرینہ ہوزندگی کا عشق ہی عاشق بناتا دیوانہ ہےمال و زر کھوجتا سوچتا ایسی ہی حسینہ ہوآبی گزرگاہوں میں خشکی مسافر بردار ہوںچمکتا چہرہ امبر تو روتی کیوں سکینہ ہوساحل سخت پتھریلا نیلا گہرا سمندر ہےخوشیوں کو نظر لگتی دل...
بلاگ کا کھوجی
موضوعات
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
تازہ تحاریر
Pages
تبصرے
Tuesday, January 21, 2014
Friday, January 10, 2014
فیصلے یہی خدا کے مہر ثبتِ تقدیر ہیں
Mahmood ul Haq
8:26 PM
0
comments


فیصلے یہی خدا کے مہر ثبتِ تقدیر ہیںوعدہ ہے اس کا کیوں پریشاں فکرِ تصویر ہیںروشنیوں کا ہجوم ہے تاریکیوں کی تنہائی میںخود سے ہیں جو جلتے ستارہء آسماں بے نظیر ہیںتفریح طبع میں جنہیں قیام جیتے زندگیء ایامپھول میں نہیں ارمان مہک بنتے اکثیر ہیںچاہے دیواریں ہی اُٹھا دو یا پردے ہی گرا دوچھپ نہیں پاتے باندھے نفسِ زنجیر ہیںلٹتے اپنے ہی ہاتھوں بندگی زیست بیگانی ہےمقام ان کے محمود ہیں نبھاتے جو حکمِ نذیر ہیںبھروسہء جزا کے رکھتے جو توکل میں ایمانمشرق ہو یا مغرب عمل ہی ان کے دستگیر ہیںلگتے کہیں تو پکتے کہیں توشہء...