Wednesday, April 25, 2012

روشنیوں کا شہر

0 comments
قمقموں سے بھرا ،چاروں اطراف روشنی پھیلاتا،قربتوں میں جگمگاتایہ شہر میرے پاک پروردگار کا بنایا ایک شاہکار ہے۔ روشنی کے سامنے رہوں تو میرا عکس مجھے روشن کر دے۔پلٹ جاؤں تو ایک جہاں روشن ہو جائے۔وہ ٹمٹماتے تاروں کے نظارے روشن کر دیتی ہے۔گھنٹوں انہیں دیکھنے سے جی نہ بھرے۔آنکھیں چکاچوند روشنیوں کے جلوے سے منور ہو جائیں۔بینائی کا سفر روشنی کی رفتار سے تیز ہے۔جو پلک جھپکنے میں کروڑوں میل کی مسافت طے کر لیتی ہے۔اگر جنت کا منظر آنکھوں میں بسا لے تو تسکین ایسی کہ نشہ ہونے لگتا ہے۔ایک یہ بدن پل پل اکتاہٹ و...

Sunday, April 22, 2012

پھول کھلتے ہیں گلستان میں جلتا ہے بیاباں

0 comments
پھول کھلتے ہیں گلستان میں جلتا ہے بیاباںرحمتوں کی ہر دم نوازش شکرِ کلمہ پر ہے زباںگلِ نام میں کیا رکھا ہے خوشبو تو خود نامہ بریںآندھی کے آم چنتے جاؤ بے پرواہ ہے باغباںآنکھ سے گر لہو ٹپکے گوہر فشاں بن بھڑکےنظر کرم ہو اس کی آگ بھی ہو جائے روحِ پاسباںگھر یہ گر میرا ہے مکیں نظر میں کیوں جچتے نہیںتن پوشاکِ مالابار قلب کیفیت غریباںجواب پڑھ کر بھی جو سوال سے ہٹتے نہیںاندھیروں میں بھٹکتے ڈھونڈتے پھر کیوں نیاباںآفتاب کو دھکایا کس نے مہتاب کو چمکایا کس نےزروں سے جو پہاڑ گرا دے وہی تو ہے نگہباںکچھ پڑھا ہوتا...

بہت مشکل میں ڈال دیا میرے کلامِ انتخاب کو

0 comments
بہت مشکل میں ڈال دیا میرے کلامِ انتخاب کوزمین کو ہے پردہ کھلا ہے سب آفتاب کوچلو آج ایسے ہی میزان میں بات کرتے ہیںروکو شاخِ شجر کو پھیلے جو گلِ بیتاب کوجذباتِ قلب کو میری عقلِ گرہ سے نہ باندھوقید میں رکھو ارمان جانے دو وصلِ سحاب کومیرا گھر مجھے اچھا رہو اپنے محلِ پوشیدہ میںچراغ تو جلتا نہیں روکو ہوا یا حباب کوکھلی آنکھ سے جو دیکھتے وہ منظر میرا نہیںقلب کو چیر دے قلم میرا انجمن احباب کوساز ردھم رنگ دھنک نہیں موم اشک بار میںکاغذی پھولوں سے بھرتے کس خوشنما کتاب کو۔۔۔٭۔۔۔بر عنبرین / محمودا...

ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں

0 comments
گندم کی کھڑی پکی فصل کے قریب چنگاریوں کو ہوا نہیں دی جاتی۔محنت کی محبت کا جنازہ سیاہ خاک سے اُٹھایا نہیں جاتا۔بچپن کا بھولپن جوانی کی دلنشینی سے تھپتھپایا نہیں جاتا۔بڑھاپا جوانی کے در پہ دستک سے رکوایا نہیں جاتا۔کہیں تو کچھ ایسا ہے جو مزے سے نیند نہیں دیتا۔چین سے جاگنے نہیں دیتا۔ادھوری خواہشوں سے جینا لولی لنگڑی زندگی جینے سے پھر بھی بڑھ کر رہتا ہے۔مگر شخصیت کا ادھورا پن کبھی پہلی سے چودھویں کے چاند تو کبھی پندرھویں سے تیسویں کے چاند جیسا ہوتا رہتا ہے۔جس کا مقصد صرف دن گننے رہ جاتے ہیں۔خیالوں میں...

Monday, April 16, 2012

محبت

2 comments
زندگی انسان کو ہمیشہ سے ہی پیاری رہی ہے۔موت کے سائے گر پھیل جائیں تو ویرانی ڈیرے ڈال لیتی ہیں۔ہونٹوں پہ مسکراہٹ ،آنکھوں میں تیرتے قطرہ نم سے خشک زمین پر بارش کی پہلی پھوار کی طرح بھینی بھینی خوشبو کے اُٹھنے تک محدود ہوتی ہے۔ جان جتنی پیاری ہوتی ہے غم جان اس سے بڑھ جاتی ہے۔دعاؤں کے لئے ہاتھ پھیلائے جاتے ہیں تو بد دعاؤں کے لئے جھولیاں۔توبہ کا دروازہ گناہوں کی آمدورفت کے لئے کھلا رکھا جاتا ہے۔گھر کے مکین مالک ہوتے ہے ،گلیاںمسافروں کی راہگزر بنی رہتی ہیں۔ مکین شک و شبہ میں  رہتے ہیں۔مسافر پلکوں...

Sunday, April 15, 2012

ہدایت یا روایت

1 comments
تاریخ کے ٹیچر کے کمرے میں داخل ہوتے ہی مانیٹر کہتاکلاس سٹینڈ۔ تمام طالب علم مؤدب کھڑے ہو جاتے۔ ٹیچر ہاتھ کے اشارے سے انہیں بیٹھنے کے لئے کہتا۔طالب علم روزانہ کی طرح اپنے اپنے بستوں سے کتابیں اور نوٹ بکس نکالتے۔ انہیں ہر روز ایک نئے سبق کو پڑھنے کی عادت سالہاسال سے تھی۔ ہر اگلی جماعت میں ایک کے بعد ایک نئی سبق آموز کہانی ان میں اخلاقی ، مذہبی اور نفسیاتی تربیت کے پہلوؤں کو اجاگر کرتی۔ انہیں ہمیشہ تاریخ کا آئینہ دکھا کر سمجھانے کی کوشش کی جاتی رہی۔کیسےٹیپو سلطان نے اپنے دشمن کو میدان جنگ میں گھوڑا...

ماں تجھے سلام

2 comments
ماں  ایک رشتہ ، ایک جذبہ ، قربانی کی مثال ، محبتوں کا گہوارہ ، خوشیوں کا پہناوہ ، غموں   کے بادل سے اوپر  صبر کے پہاڑ کی چوٹی ۔ گود اپنی میں سر  سہلاتی ،پیار سے تھپتھپاتی ، آنکھوں سے جھولا جھولاتی ۔ راتوں  میں تیری دھڑکنوں کا  پہرہ  ،  انگلی ہی تیری   میرا سہارا ،  قدموں کا  راستہ ،سانسوں سے جڑا میرا کنارہ ۔تیرا ہی وجود تھا تجھ میں سمایا رہا ۔ اپنےقلب محبت کو مجھ سے زیادہ تم نے بھی نہ سنا ہو گا۔ میرے قلب نے پہلی دھڑکن تیرے قلب...

Thursday, April 12, 2012

راستے میں جو کٹا وہ زادِ سفر میرا نہ تھا

0 comments
راستے میں جو کٹا وہ زادِ سفر میرا نہ تھاہوش میں نہ تھا جو کھویا وہ صبر میرا نہ تھاپروازمیں کوتاہِ نگاہی نے یوں شرمسار کیانشانہ پر جو نہ لگا وہ دعائے اثر میرا نہ تھایہ ہاتھ خود چھوٹ کر ہاتھ سے جدا ہو گیاگلستان جلا جس سے وہ شرر میرا نہ تھاآس نے یاس سے ہٹ کر خود کو پاس کر لیابارانِ رحمت میں پھیلتا ہر ابر میرا نہ تھامجھے میری تلاش ہے تو اپنے انتظار میںنسیمِ جاں میں جو رہ گیا وہ ثمر میرا نہ تھااتنا بھی کیا کم ملا پھر انتظار میں بیٹھ گیایہ فلکِ جہاں اس کا کوئی امبر میرا نہ تھاجب لوٹنا ہی لکھا تقدیر میں...

جب آسمان نے خود ہی چن لیا

1 comments
جب آسمان نے خود ہی چن لیا تو کوئی کیا کہےدل نے جب خود ہی سن لیا تو کوئی کیا کہےلہر بے کس کو طلاطمِ طوفاں میں ساحل ہی سہاراشاہ زور جوانی نے ڈھل کر بچپن لیا تو کوئی کیا کہےقطا در قطار یہ پرزے بیکار اُٹھاتے بدن و بار ہیںروحِ کلام سے طریقت نے جو لہن لیا تو کوئی کیا کہےانصافِ ترازو کے حدِ تجاوز سے جو جھول گیاجلتے گلستان میں اپنا چمن لیا تو کوئی کیا کہےسمجھاتے مجھ کو کہ ہوسِ نصرت کا انساں ہو جاؤںگل نے مِٹ کر خار سے َامن لیا تو کوئی کیا کہےتاریک راستوں میں جلتی روشن یہ کیسی بہزاد ہےآب ہی آب میں سراب نے...

Sunday, April 8, 2012

سچ کی تلاش

1 comments
وہ سچ کی تلاش میں تھا۔ اس نے آنکھ ایسے ماحول میں کھولی جس کی تمنا دوسرے کئی برس سپنوں کی طرح کھلی آنکھوں میں بساتے ہیں۔مگرجن میں مایوسی لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں سے بھی زیادہ تاریک ہوتی ہے۔معاشرہ سے کٹ کر ضرورت صرف معاش رہ جاتی ہے ۔ پھر انسان بھی انس آن نہیں رہتا ۔ رشتوں کے ٹوٹنے کی آواز سوکھی لکڑی کے تنے سے الگ ہونے جیسی ہوتی ہے مگر سنائی نہیں دیتی ۔ اپنے پن سے جدا ہونے کا درد محسوسات سے خالی کبھی نہیں ہوتا ۔اس کا یہی درد پیشانی پہ پڑی سلوٹوں سے عیاں تھا ۔ہر سوال کے آخر میں کیوں اور پھر ایک نئے سوال...