Saturday, July 30, 2011

لکھنا مجبوری میری، پڑھنا کیوں تیری

0 comments
لکھنا چاہتا ہوں مگر لکھ نہیں‌پا رہا ۔ سمجھنا چاہتا ہوں سمجھ نہیں پا رہا ۔ نیٹ کے دھاگے کمزور ہوتے جارہے ہیں ۔ یا میری نظر کی کمزوری یہاں بھی حائل ہو چکی ہے ۔ چند روز تک نئے چشمے سے الفاظ صاف دیکھائی دینے لگیں گے ۔ مگر قلب کی صفائی دیکھنے میں ابھی مذید انتظار کرنا ہو گا ۔ سالہا سال کے انتظار کے بعد نہ تو محلے کی گلیاں صاف ہوئیں ۔ ندیاں بھل صفائی کی محتاج ہیں تو نالے کوڑا کرکٹ کی صفائی کے ۔سیاستدان نرما کی وجہ سے اجلے دیکھائی دیتے ہیں ۔ مگر کردار ابھی صاف نہیں ۔ سیاست کے شیر ہیں یا ترکش میں بھرے تیر...

Tuesday, July 26, 2011

رشتے دل کے جو جان پر بن آئے

0 comments
بات نہایت مختصر بیان کرنے کی جسارت کروں تو سمجھنے سمجھانے میں پل صدیوں میں ڈھل جائیں ۔ سحر آفتاب غروب کے منظر کو مہتاب کر دے ۔ بات آفتاب کی نہیں جو شمش کہلائے تو شمشیر سے گہرا اثر اپنی حدت سے چھوڑ جائے ۔ یہاں ذکر ہے رشتوں کا جو کبھی بندھتے ہیں تو کبھی چھوٹتے ۔ گردش ایام کے پابند رہتے ہیں ۔ گردش کائنات سے سروکار نہیں رکھتے ۔ کیونکہ وہاں سرکار کسی کی نہیں ۔ موج مستی صرف اتنی کہ پاؤں زمین پر تھرک سکیں ۔ جو آنکھ سے اوجھل ہے چاہے پہاڑ کے پار ہو یا پہلے آسمان سے آگے ۔ خواہشوں کی بیڑیاں پہنے طوق...

Sunday, July 24, 2011

دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں

0 comments
محبت ، خلوص ،رواداری سے اپنا بنانے کے لئے جو بھی عمل کیا جائے وہ انجام خیر سے بے خبر ہوتا ہے ۔ انسان دو آنکھوں سے زمانے بھر کو دیکھتا ہے ۔ کبھی دکھ سکھ میں آنسو تو کبھی غصہ میں آگ کی لالی سے پانی بہتا ہے ۔ لیکن اس سب کے باوجود ایک دو بار ہی آنکھیں دو آنکھوں سے چار ہوتیں ہیں ۔ جو سیدھا نشانہ دل پہ لیتی ہیں ۔ پھر عقل سے نظر کی تمام طنابیں چھوٹ کر دل کی دھڑکن سے جڑ جاتیں ہیں ۔ تمام رشتے ایک نظر کے سامنے ہیچ لگتے ہیں ۔ سوچ عقل کی سٹاک مارکیٹ دلاں دے سودے میں مندے کا شکار ہو جاتی ہے ۔ آسمان پہ چپکے...

Friday, July 22, 2011

بھولنے والے بھول جائیں

0 comments
اصلاح احوال کریں تو کیسے کریں اتنے ٹی وی چینل خبریں تو ایک جیسی ہیں ۔ مگر انداز بیان الگ الگ ۔ اخبارات شہر شہر نگری نگری کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ظلم و نا انصافی کی دہائی دیتے ہوئے مظلوم کے حق میں انصاف کا جھنڈا لہراتے ہوئے عوامی خدمت سر انجام دے رہے ہیں ۔ عوامی نمائندے بھی کسی سے پیچھے نہیں حق رائے دہی کا احترام کرتے ہوئے حق سے محرومی پر سیخ پا نظر ضرور آتے ہیں ۔ عوام کی تکلیف کا احساس حکمران اور ان کے مشیران کو آنسو بہانے پر مجبور کر دیتا ہے ۔ بعض الفاظ اپنا تاریخی پس منظر چھوڑ جاتے ہیں ۔ جیسے سیاسی...

Saturday, July 16, 2011

دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے

0 comments
جدید دنیا نے انسانوں کو جہاں بے پناہ سہولتیں پہنچائی ہیں ۔ وہاں بے شمار مسائل سے بھی دوچار کیا ہے ۔ ہر دور کا انسان جدید ترقی کی منازل آہستہ آہستہ طے کرتا رہا ۔اور ماضی کو پائیدان بنا کر اگلی منزل کی طرف گامزن ہوا ۔ مگر ہر انسان اس سے استفادہ حاصل نہیں کر سکا مگر چند کے سوا ۔ اور اسی طرح چند ممالک ہی اس ترقی کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ترقی پزیر اور پسماندہ ممالک کا ذکر ہی کیا ۔ مگر ترقی یافتہ ممالک کا ہر فرد بھی خوش وخرم اور مطمئن زندگی نہیں گزار رہا ۔جہاں امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے ۔ اور غریب...