Saturday, January 29, 2011

حقائق کی حقیقت کیا ہے

3 comments
بہت سال پہلے جب میڈیا الیکٹرانک کی بجائے صرف پرنٹ پر انحصار رکھتا تھا ۔خبریں زیادہ تو جگہ کی کمی رہتی تھی ۔صفحہ اول پر صرف اہم خبریں جگہ بنا پاتیں ۔ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری یعنی فلم ٹی وی کی جگہ اندرونی صفحات تک محدود تھی ۔جس رہنما کو عوامی پزیرائی کا طوق پہنانا مقصود ہوتا تو ایک آدھ بیان کسی غیر اہم موضوع پر چھاپ دیا جاتا ۔دنیا گلوبل ویلج بننے سے خبریں اخبارات کی زینت بننے سے زیادہ میڈیا پر اشتہاری حیثیت میں پہنچ رکھتی ہیں ۔میڈیا کی بدولت بعض انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی غیر معروف ثخصیات اتنی قد آور...

Friday, January 28, 2011

جینے کا ڈھنگ ہمیں بھی سکھا دو

4 comments
بچپن سے لیکر آج تک اس بات کو سمجھنے میں دقت محسوس کرتے آ رہے ہیں ۔ کہ مجھے کیا ہونا چاہئے تھا ۔ ڈاکٹر ، وکیل ، پروفیسر ، سیاستدان یا پھر بزنس مین ۔ کسی کے قریب سے ہو کر گزر گئے ۔ کسی نے ہمیں قریب نہ پھٹکنے دیا ۔ بہت کچھ بن کر بھی کچھ نہ بن سکے ۔ جو رنگ اپنایا ۔ آنکھوں کو چندھیا دیتا ہے ۔ مگر جو دیکھ لیں پھر گہرے اور پکے رنگوں کی طرح اپنا اثر نہیں چھوڑتا ۔تعلق ضرور چھوٹتے رہے ہیں اور رہیں گے ۔ اتنا آسان ہے یہ کہہ دینا کہ آئی ڈونٹ کئیر ۔ایک نسل سے تعلق رکھنے والے چوپائے ایک دوسرے کے لئے خطرہ نہیں...

Monday, January 10, 2011

رضوان سے ایک تعارف

2 comments
چند روز ہوئے ایک سیاہ فام نوجوان میرے پاس ایک کاروباری کمپنی کی طرف سے آیا ۔ اور اپنے آنے کا مقصد بیان کیا ۔ کچھ کمپنی کےفضائل پیش کرنے کے بعد اپنا فون نمبر نام کے ساتھ چھوڑ کر اجازت چاہی ۔ میں نام دیکھ کر چونک گیا ۔ رضوان !یہی نام تھا اس کا ۔ میرے استفسار پر بتایا کہ چار سال پہلے اس نے اسلام قبول کر لیا ہے ۔ ایک بیٹے کا نام ابراہیم اور دوسرے کا عمر رکھا اس نے ۔ میرا نام جاننے کے بعد اپنے ٹرک میں سے قرآن پاک ، انگلش ترجمہ اور کئی ایک اسلامی کتب نکال لایا ۔ میں حیرانگی سے اسے دیکھتا رہا کہ کام کے...

Saturday, January 8, 2011

غمِ آنسو بہہ جائیں تو گلزار بھی صحرا ہوا

0 comments
غمِ آنسو بہہ جائیں تو گلزار بھی صحرا ہواتمہیں شائد اچھا ہوا مگر برا تو میرا ہواکہاں رہ گئیں ساون رُت کیا ابرِ برسات ہوئیزندگی کو عزیز جانا مگر اس کو میں برا ہوادامن کو میں نے پھیلایا سینہ بہ سینہ چھپایارازِ زباں رہتا کاغذ پہ قلمِ بیاں ٹھہرا ہوابلبل نغمہ سرا ہوا تو کوئل نے چپ سادھ لیخوفِ صیاد سے شاہیں کا گنبدِ سلطانی پہ بسیرا ہواٹھوکر پہ تھا جن کے زمانہ خود سے ستائے ہوئےآغوشِ محبت میں بھی تحفظ ارمان ڈرا ہواآرامِ جہاں میں بے چین زماںِ گنجان میں انجانماہی بے آب کا ہے رقص تماشائیوں نے گھیرا ہوامدحت...

بام رادِ تنہائی میں اُٹھتی ہوک صدا الکبیر

0 comments
بام رادِ تنہائی میں اُٹھتی ہوک صدا الکبیربے نام و نشان میں سوتی قسمت تو کھوتی تقدیر روحِ روشن سے ہے جلتے چراغ میں روشنیٔ قلبوہمِ طوفاں سے بْجھتی ایمان کفِ دستگیرچاہتا ہوں ہر چراغ سے ایک ہی امیدِ کرنِ صبحالفاظِ اوراق میں الگ رنگِ تفسیر بشیر و نذیرمحمودا...

Sunday, January 2, 2011

درِ دستک سے چند اقتباس

0 comments
یو ٹیوب پر دیکھیں...