تحریر : محمودالحقہر نئے سفر میں منظر آنکھوں میں سماتا ہے تو خیال ذہن میں کھلبلی مچاتا ہے ۔اور قلم کاغذ پہ لفظوں سے پھولوں کی ردا بچھاتا ہے ۔سوچ کے نت نئے باب وا ہوتے ہیں ۔جو نہیں کھل پاتے وہ تجسس میں جستجو کی آمیزش رنگ سے امتزاج سے نکھار پاتے ہیں ۔ حیات جاودانی کے جادو تو صدیوں سے چلتے آرہے ہیں ۔ کرشمہ سازی سے شعبدہ بازی تک کے مراحل بآ سانی عبور کر لئے گئے ۔جو ان سے بچ گئے وہ ملمع سازی کی بھینٹ چڑھ گئے ۔فطرت آدمیت تغیر و تبدل کے فطری عوامل سے جلا پانے کی کوشش میں بہک کر بھٹکنے کی صلاحیت سے...
بلاگ کا کھوجی
موضوعات
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
تازہ تحاریر
Pages
تبصرے
Monday, May 31, 2010
Sunday, May 30, 2010
جینا جان سے زندگی
Mahmood ul Haq
8:00 PM
9
comments


تحریر ! محمودالحقجب میں نے لکھنا شروع نہیں کیا تھا تب کسی اردو ویب سائٹ سے شناسائی بھی نہیں تھی ۔صرف معاشرے میں ایک فرد کی حیثیت سے تماشائی کا روپ دھارے ہوئے تھے ۔وقت نے اس بات کا احساس دلایا کہ ہم تو صرف تماشا تھے ۔تھپکیوں سے ہی خوشی میں لوٹ پوٹ ہو جاتے ۔اپنی ذمہ داریوں سے روگردانی کرنے والے تحسین کی سولی پہ چڑھاتے رہے ۔ جسے حسن اخلاق سمجھتے رہے وہ دراصل حالات کی نزاکت میں فرار کا محفوظ راستہ تھا ۔ان کے جانے کی قدموں کی چاپ تھپکیوں کی تھپ تھپ میں سنائی ہی نہ دے پائی ۔گھر میں پیاز کی تہیں کٹنے...
Friday, May 28, 2010
دغا انسان سے اٹھ میرا وفا ایماں گیا
Mahmood ul Haq
11:51 PM
0
comments


دغا انسان سے اٹھ میرا وفا ایماں گیاظاہر سیرت فرشتہ اندر دیکھا ہو حیراں گیانام خدا سے ہے جنکو ملتا مقام عزت جہاںقلب سیاہ سے جلتا دیا خود اپنے پہ قرباں گیانام سے شہرت نہیں تو در سے گھر نہیںجو خود کو نہیں بھولا دور اس سے لا مکاں گیاایک جسم و جاں میں رکھتے دو الگ فریب روپ ہیںسوکھے پھول ہیں سب نام رکھا گلستاں گیاخوش قسمت ہیں گل و گلزار عداوت خار رکھتے ہیںہم بشر عظیم کا ہاتھ اپنے ہی گریباں گیامیرا فرش ملک ادنی تیرا عرش فلک عظیمحاکمیت فرعون نہ رہی مگر چھوڑ نفرت نشاں گیااسلاف اسلام تو ہے مجھے سفینہ محبت...
Thursday, May 27, 2010
یادداشت کھو جانے والی بیماری الزائیمر کی علامات
Mahmood ul Haq
8:55 PM
11
comments


آج سے چند سال پیشتر پاکستان میں بہت کم لوگ الزائیمر کے متعلق جانتے تھے۔سیمینار منعقد کئے جاتے رہے تاکہ عوام میں بیماری کے بارے شعور بیدار ہو ۔ یادداشت کھونے والی بیماری جو رفتہ رفتہ انسان کو اپنے بس سے باہر کر دیتی ہے ۔ غیر محسوس طریقے سے دماغ کے خلئے آہستہ آہستہ جسم کے اعضاء کو آزاد ی کے پروانے تھماتے چلے جاتے ہیں ۔اورصرف وہی اعضاء کام سرانجام دیتے رہتے ہیں ۔ جو دماغ کے تابع نہیں ہوتے ۔ورنہ تو ایک کے بعد ایک بغاوت کرتا چلا جاتا ہے ۔خودمختاری کے اعلان کے بعد وجود کو زندہ جسم کی بجائے گوشت کا...
فنا و بقا
Mahmood ul Haq
7:30 PM
3
comments


تحریر : محمودالحق زندگی سانس سے زندہ ہے اور پل سے رواں رہتی ہے ۔سانس تبھی محسوس کئے جاتے ہیں ۔جب پل اپنی روانی چھوڑ دیں ۔دیکھنے میں جو زندگی ہے وہ اس کی وجہ سے ہے جو اصل ہے ۔ وہ ساتھ ہوتے ہوئے بھی محسوس نہیں کیا جاتا ۔ سانس کے گننے اور انتظار میں شائد روانی رک جائے ۔اپنی دھڑکنیں دوسروں کو تو سنائی دیتی ہیں ۔اگر خود کا وجود سنائی دے جائے تو برداشت نہ کر پائیں ۔لہو رگوں میں دوڑتا رہے ۔ طعام سے انہظام تک ، خون کے بہاؤ سے اخراج تناؤ تک ۔کوئی بھی احساس بھاری پن کا احساس نہیں دلاتا ۔اور یہ سانس کی وجہ...
فنا و بقا
Mahmood ul Haq
7:30 PM
4
comments


تحریر : محمودالحق زندگی سانس سے زندہ ہے اور پل سے رواں رہتی ہے ۔سانس تبھی محسوس کئے جاتے ہیں ۔جب پل اپنی روانی چھوڑ دیں ۔دیکھنے میں جو زندگی ہے وہ اس کی وجہ سے ہے جو اصل ہے ۔ وہ ساتھ ہوتے ہوئے بھی محسوس نہیں کیا جاتا ۔ سانس کے گننے اور انتظار میں شائد روانی رک جائے ۔اپنی دھڑکنیں دوسروں کو تو سنائی دیتی ہیں ۔اگر خود کا وجود سنائی دے جائے تو برداشت نہ کر پائیں ۔لہو رگوں میں دوڑتا رہے ۔ طعام سے انہظام تک ، خون کے بہاؤ سے اخراج تناؤ تک ۔کوئی بھی احساس بھاری پن کا احساس نہیں دلاتا ۔اور یہ سانس کی وجہ...
Tuesday, May 25, 2010
انٹر نیٹ کی دنیا آہنگ انگیز
Mahmood ul Haq
11:50 PM
1 comments


عجب آہنگ تھا جس نے جگایا بھی سلایا بھیکہ دل تو جاگ اٹھا آنکھوں میں غفلت نیند کی چھائیکچھ عجب نہیں کہ لکھنا چاہیں اور کاغذ قلم سیاہی سے سیاہ بھی ہو ۔ مگر دیکھنے میں سفید ہی رہ جائے اگرپڑھنے والے کو تحریر کم غصہ زیادہ محسوس ہو ۔ لفظوں میں طنز کے نشتر نظروں میں چبھنے لگیں ۔کہیں کسی خیال میں دوسرے کی ہتک یا ذاتی عناد کی رنجش کا گمان ہو ۔ بندے تو اللہ کے ہیں مگر باشندےاس معاشرے کے ہیں جہاں زورآور کی زورآوری سے بچنے میں کمال مہارت حاصل کرنے میں زندگی کا ایک حصہ تجربات کی نظر ہو جاتا ہے ۔ جہاں کبھی...
Monday, May 24, 2010
پھولوں سے ہی تم نے اتنے درد سہہ لئے
Mahmood ul Haq
9:34 PM
4
comments


عرقِ عبادات سے گناہوں کو اپنے تم دھویا کرونازاں جو مقامِ دھن اپنے حال اُن کے تم رویا کروجل جل کر خاک پھونکوں سے بجھتے چراغمخمل شان میں عاجزی فقیری کو تم پرویا کروبھر بھر کے رحمتوں کو اَبر کیوں نہ بن جاؤںجامِ تحسین کو مے خوش آب میں تم ڈبویا کروپھولوں سے ہی تم نے اتنے درد سہہ لئےکانٹوں پہ اب محمود جی بھر تم سویا کروبر عنبرین / محمودا...
Thursday, May 20, 2010
بلیک اینڈ وائٹ
Mahmood ul Haq
12:22 AM
3
comments


بچپن کی یادیں ذہن کےسینما پربلیک اینڈ وائٹ فلم کی طرح چلتی ہیں ۔جو کبھی بہ حالت مجبوری تو کبھی تفریح طبع کے لئے دیکھنے کا سبب ہوتی ہیں ۔ ایک زمانہ تھا ریڈیو پاکستان مقبول عام حصول معلومات کا زریعہ ہوتا تھا ۔ جب بوڑھے ریڈیو پر حکمرانوں کے عوام سے کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کا مژدہ سنتے ۔ اور ان کی طرف سے دئے گئے بیانات کو عوامی بھلائی کے منصوبوں کا نقطہ آغاز سمجھا جاتا ۔نوجوان گلی محلے میں منڈلی جماتے اور منچلے اونچی آواز میں ریڈیو پر گانے بجاتے ۔ جہاں نام اور شہر و گاؤں کے اتہ پتہ کے ساتھ...
Sunday, May 16, 2010
حدود و قیود
Mahmood ul Haq
12:43 AM
3
comments


تحریر : محمودالحقبدن پسینے سے شرابور ہو جاتا ہے اور زمین پاؤں سے کھسکتی ہوئی محسوس ہوتی ہے ۔ جب قدم ایک دوسرے سے آگے بڑھنے میں مقابلے پر اتر آتے ہیں ۔ پہلی بار جب سائیکل کے پیڈل پر پاؤں رکھ کر توازن قائم کیا تو دو پہیے دو پاؤں سے بہت زور آور محسوس ہوئے۔ مگر رفتہ رفتہ وہ بھی ایک رفتار کے بعد میری ہی توانائی کے استعمال پر اُتر آئے ۔گاڑی چلانے کے شوق سے زمین پاؤں تلے نکلنے کے نئے فن سے آشنا ہوئے ۔ نت نئے تجربات کے شوق میں ٹرین اور پھر جہاز تک کے سفر سے زمین پاؤں کے نیچے سے نکلنے میں جسمانی توانائی...
Friday, May 14, 2010
زنجیرِ عدل کی گونج سوزِ گدا میں ہوں
Mahmood ul Haq
9:51 PM
0
comments


زنجیرِ عدل کی گونج سوزِ گدا میں ہوںرک جا تو سمے دردِ پکار کی صدا میں ہوںمایوسی میں رہتی فنا صبر کی ادا میں ہوں پھولوں کی فطرت کہتی مہک ردا میں ہوںامید و بیم کا ٹوٹا ستارہء جدا میں ہوںآئی عرش سے آواز ٹھہر تیرا خدا میں ہوںبر عنبرین / محمودا...
رات کی تنہائی سے بھٹکتا رہے
Mahmood ul Haq
9:45 PM
0
comments


دن کے اجالوں میں رات کی تنہائی سے بھٹکتا رہےابرِ رحمت بنے برسات قطرہ قطرہ ٹپکتا رہےجامِ حیات بھر بھر کے ساقی تجھ سے اچھلتا رہےتعشق سے بینا در بدر کی ٹھوکر سے بھٹکتا رہےآتاقلب میں قرار یاد میں جب بھی دھڑکتا رہےپھول بھی مہکار گلستان غنچہ بھی مہکتا رہےمحبوب عشق بھی چاہ بھی سوختہ جان کھٹکتا رہےنبیؐ کے نام سے ہے اجالا دہر بھی چمکتا رہےبر عنبرین / محمودا...
Tuesday, May 11, 2010
میرے گھر کے بادل گرج کر گزر گئے
Mahmood ul Haq
12:19 PM
0
comments


میرے گھر کے بادل گرج کر گزر گئےتیرے گھر کے بادل برس کر بکھر گئےمیری شاخِ شجر کے پتے اتر گئےتیرے پھول بھی کھل کر نکھر گئےمیری مٹی میں فراقِ ہجر گئےمہک بنی ہوا تیری جدھر گئےبھولِ آنکھ میں میری اشکِ تر گئےآنسو بھی تیرے بن اَبر گئےمیری کھلتی کلی سے بھی ثمر گئےتیرے گرتے بیج بھی بن شجر گئےپیالہ میرے میں بھر وہ زہر گئےکشکول تیرے میں ڈال اثر گئےخاکِ سکوت میں خوف ٹھہر گئےروحِ رواں میں تیرے مد و جزر گئےمیرے عشق میں بینا بھی تو نظر گئےتیرے حسن کے تارے بن اطہر گئےشکوہ نہیں رہ اب عزر گئےرحمت سے بھی اب ہو احمر...
Friday, May 7, 2010
سبب کیا ہے
Mahmood ul Haq
9:16 PM
3
comments


تحریر : محمودالحقدیکھنے میں جو ایک رنگ نظر آتے ہیں۔ اپنی الگ الگ فطرت رکھتے ہیں۔ کوئی اگر سرد موسم کا عادی ، تو کسی کو گرم مرطوب ہوا مطلوب ہے۔ کوئی نرم مٹی میں سینچنا پسند کرتا ہے۔ تو کبھی کسی کو سنگلاخ چٹانوں کے سینے میں جم جانا فخر کا باعث ہو تا ہے ۔ہر بڑھتی شاخ میں جو نشہ ہے۔ وہ جڑ کی بدولت ہے۔ جو خاموشی سے سخت زمین ہو یا پتھر انہیں چیر کو رکھ دیتی ہے۔ ٹکر لینے کی اس کی وہی فطرت شاخوں اور ان پر لگے پتوں کو زندگی کی خوشیاں خوشبو سے بھری دیتے ہیں ۔ ہر آنکھ پھول پسند کرتی ہے۔ پنکھڑی کی نازکی...
Thursday, May 6, 2010
گر تو برا نہ مانے
Mahmood ul Haq
7:29 AM
3
comments


محبت اور جنگ میں سب جائز ہے کا فارمولا دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں سے ہمیشہ ہی سچائی کا منہ بولتا ثبوت رہا ہے ۔ لیکن جدید دنیا نے ان دو میں ایک تیسرا عنصر بھی شامل کر دیا ہے ۔جسے سیاست کے نام سے جانا جاتا ہے ۔جہاں یونین کونسل کی سیاست سے لیکر بین الاقوامی تعلقات میں سب جائز ہے کی طرز پر کہیں جمہوریت تو کہیں ڈکٹیٹر شپ کی شکل میں عوام الناس پر رقابت اور دشمنی کا لیبل چسپاں کر دیا گیا ہے ۔محبت اور جنگ میں سب جائز تبھی ہوتا ہے جب وہ کسیاصول و ضابطے کی بجائے داؤ پیچ پر اختیار کی جاتی ہے ۔اور مد مقابل...
Wednesday, May 5, 2010
تنہا رہتا میں خلق جہان تو اچھا تھا
Mahmood ul Haq
3:16 AM
0
comments


تنہا رہتا میں خلق جہان تو اچھا تھا رکھتا ان سے میں تعلق زبان تو اچھا تھامیرا گھر مجھ کو پہلے ہی بیگانہ کر چکا آباد رہو میرا آشیانہ ویران تو اچھا تھاباد اُ...
رہتی دنیا تک ہیں آباد پیغام حی علی الصلواۃ
Mahmood ul Haq
3:10 AM
6
comments


رہتی دنیا تک ہیں آباد پیغام حی علی الصلواۃگونج کون و مَکاں بالِیدَگی حی علی الفلاحقوم وطن سے تو ملت اسلامیہ سے علم بلندوعدہ اس کا سچا إذا جاء نصر الله والفتحانتشار ملت میں پوشیدہ زوال قوم کی تقدیر امنگدن پہ جن کے ہو طاری رات کی سپیدئ سحر صبحگرہن آفتاب سے چھپتے ہلال پہ زور جبر ایامہوئے خود سے جدا چاہتے مقام مبلغ مصباحانجم خود محتاج انتظار اطہر نور دل فگارروح قرآن سینوں میں جنکے ڈھلا وہ قد افلحباد اُمنگ / محمودا...
Tuesday, May 4, 2010
آسمان اس کا انوار اس کا نظارہ کس لئے
Mahmood ul Haq
8:01 PM
0
comments


آسمان اس کا انوار اس کا نظارہ کس لئےلہر اس کی طوفان اس کا کنارہ کس لئےمحبت میں ہو کینہ سنگ ہو سینہ تو زمانہ کس کاکم ہو جینا سنگدار ہو مینہ الفتِ انگارہ کس لئےدرد ہو مستی، سکھ میں تنگدسی پھر بہکاوہ کس کالپٹتی بھی خاک مٹتی بھی رہتا چاند ستارہ کس لئےکلی مہکار تو گلاب فناء انتظار میں بستا راہ کس کاجستجوء جہاں میں تو شوقِ انساں ہے پھر سہارہ کس لئےمفہومِ کلام ایک عبادت پیغام بھی ایک پھر قلمِ نقطہ کس کاکس محبوب کے شیدائی چاہتے جو پزیرائی پھر گہوارہ کس لئےبر عنبرین / محمودا...