Monday, May 25, 2009

بادِیَہ نگاہ سخن

0 comments
بادِیَہ نگاہ سخن رُو آبرو آزمائے جا
چرخِ زنداں میں ہستی آرزو مٹائے جا

میر کارواں جو ہو کاہن و دہن
مریض نسیم صبح پہ زادِ راہ لٹائے جا

لذتِ درویشی میں ہے سحرِ مسیحائی
جوش ذوقِ وصل میں آبلا پا جائے جا

برزخِ محلِ قوس و قزح بر بنائے خشِ پاک
نوازشات الہٰی پر شکر آنسو بہائے جا

موسل بار : محمودالحق

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔