کچھ لکھنے کو جی نہیں چاہتا ،کچھ کہنا نہیں چاہتا،خدا کرے آج سوچ کو زبان نہ ملے۔ہم کہتے کہتے سنتے سنتے کہاں آ پہنچے ہیں۔معصومیت کو بھنبھوڑنے کے خیال نے بدن میں کپکپی طاری کر دی ہے۔ظلم برپا ہونے پر خون قہر بن کھول رہا ہے جو نفرت کے جزبات پر آتش فشاں کی طرح پھٹا ہے۔زندگی تسلی تشفی کی راہ گزر سے گزرتے گزرتے تلخی کو عبور کرتی سلفی پر آن کھڑی ہوئی ہے۔جس کے آگے "میں" انا کے مضبوط حصار میں قلعہ بند ہے۔جہاں پاس سے گزرنے والے دیکھنے سے عاری ہو چکے ہیں۔آس پاس رہتی تتلیوں کے پروں سے رنگ نوچنے...
بلاگ کا کھوجی
موضوعات
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
تازہ تحاریر
Pages
تبصرے
Wednesday, January 24, 2018
Sunday, January 14, 2018
تسلسل زیاں
Mahmood ul Haq
6:29 PM
0
comments


زندگی وہ پتنگ ہے جو ہوا تیز ہونے پر بلندیاں چھونے لگتی ہے ، کم ہوا میں جب زمین پر گرنے لگتی ہے تو اسے سنبھال کر رکھ لیا جاتا ہے تا وقتکہ اتنی ہوا موجود ہو کہ وہ اپنا آپ سنبھال پائے۔ بے صبری کا مظاہرہ کریں تو زمین اور دیواروں سے ٹکرا کر پھٹ جانے کی نوبت آ پہنچتی ہے۔ بعض اوقات زندگی میں اپنے ہی کھیلے گئے کھیل بہت بڑا سبق چھوڑ جاتے ہیں۔زندگی بسنت کا ایک ایسا تہوار ہے جہاں پورے شہر کی پتنگیں ایک ساتھ اڑان نہیں بھرتیں۔ بلکہ اپنی چھت پہ صرف اپنے لئے ہی ہوا کا زور چلتا ہے۔گڑیا کی شادی ، تتلیوں کے پیچھے...