زندگی کی حقیقتوں کو فراموش کر کے باطن ِ ابدی کو تخیل ظاہری کی بنیادوں پر استوار کیا جاتا ہے۔ کم کھونے کا خوف بہت پانے کی جدوجہد میں بیچ راستے میں تھک کر سستانے لگتا ہے۔ منزل دور نہیں ہوتی ارادے کمزور پڑ جاتے ہیں۔ خواہشوں کی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی جستجو اتنی اونچائی پر لے جاتی ہے کہ زمین دیکھائی دینا بند ہو جاتی ہے۔ جو انسان منزل تک پہنچنے کے لئے وقت کا انتظار کرتا ہے وہ خواہش ہوتی ہے اور وقت جب انسان کا انتظار کرتا ہے تو وہ رضائے الہی ہوتی ہے۔بہت پانے کی آس میں کبھی کبھار بہت کچھ کھو دیا جاتا ہے۔...