Saturday, November 18, 2017

گرہیں

0 comments
  آئینہ کے سامنے  مخاطب دوسرے ہوتے ہیں مگر چہرہ اپناہوتا ہے۔ لفظ اپنے لئے ہوتے ہیں مگر سناتے  دوسرے کوہیں۔نصیحت انہیں کرتے ہیں  مگر سمجھاتے خود کو ہیں۔ سوچ کی مہک سے لفظوں کی مالا پہن کر عجز و انکساری میں اتنے جھک جاتے ہیں کہ نشہ میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں۔ پردے اُٹھانے چاہیں تو بدن تھکن سے چور ہو جائے فاصلے سمٹنے کا نام نہ لیں۔آئینہ میں عکس ہو یا زمین پر پرچھائی ،روشنی گل ہوتے ہی اوجھل ہو جاتے ہیں۔روشنیوں کے ان ہمسفروں سے اندھیروں کے خوف اچھے جو بند آنکھوں میں بھی خواب سجائے...

Thursday, October 26, 2017

ایک نقطہ

0 comments
درد جب اندر اُترتا ہے تو دنیا باہر نکلنے کو پر تولتی ہے۔غم جب باہر نکلنے کو تڑپیں تو خواہشیں مضبوطی سے دل و دماغ کو تھام لیتی ہیں۔حالات سے صرف وہی لڑتے ہیں جو خود پہ قابو پا سکتے ہیں۔جو خود سے چھوٹ رہے ہوں وہ کسی کو کیسے تھام سکتے ہیں۔کتاب پڑھ کر زندگی کو سمجھا جا سکتا ہے لیکن محسوس کرنے کے لئے دوسرے کے درد سے گزرنا ضروری ہوتا ہے۔ مسائل فون اپلیکیشن  کےجی بی  (گیگا بائٹ)کی طرح بڑے سے بڑے  ہوں اور ذہنی استعداد  کی میموری ایم بی (میگا بائٹ)کی طرح کم سے کم کی سطح پر ہو تو انسان...

Wednesday, October 11, 2017

سفرِ نا تمام

0 comments
اونچائی کی مناسبت سے سیڑھی کی لمبائی کا تعین کیا جاتا ہے اگر منزلیں زیادہ ہوں تو لفٹ کی مدد درکار ہوتی ہے۔کیونکہ ٹانگیں  وجود کواوپر اُٹھانے  سے آگے بڑھانے کو ترجیح دیتی ہیں۔ دوسری طرف نظر پلک جھپکنے پر انتہائی بلندیوں تک جا پہنچتی ہے اور زمین پر قرب وجوار کے دائرے سے نکلنا  انتہائی دشوار ہو جاتا ہے۔ آزمائشوں کی گھٹڑی سر پر آن پڑے تو کچھ گردن جھکا لیتے ہیں اور باقی آسمان سر پر اُٹھا لیتے ہیں۔جنہیں زندگی میں آسائشیں بچوں کو سالگرہ میں ملے تحفوں کی مانند ملیں وہ ایک کے بعد دوسرے...

Saturday, October 7, 2017

بندگی کا سفر

0 comments
آنکھیں بدن کا ایسا حصہ ہیں جو فطرت کا عین عکاس وغماز ہیں۔جو کچھ نہیں چھپاتیں دوسروں پر اصل صورت میں عیاں ہوتی ہیں۔خوشی اور غم کے الگ الگ آنسو ہر کوئی پہچان لیتا ہے ۔ غصے اور ہمدردی کے جذبات بھی بھانپ لئے جاتے ہیں۔ مگر آنکھوں کی گہرائی میں چھپی کیفیت  جو سوچ کی غماز ہوتی ہے ہمیشہ نظروں سے اوجھل رہتی ہے۔زبان الفاظ کی ادائیگی سے پیشتر انہیں کانوں سے یادداشت کی سی ڈی پر ریکارڈ کرتے ہیں پھر چاہے الف ب پ ہو یا اے بی سی، جیسے سنا گیا ہو ویسے ہی لوٹا دئیے جاتے ہیں۔ میٹھے کڑوے،  سچے جھوٹے،زہر آلود...

Tuesday, September 12, 2017

زندگی ایک افسانہ حقیقتِ کھوج میں نہ جا

0 comments
زندگی کی حقیقتوں کو فراموش کر کے باطن ِ ابدی کو تخیل ظاہری کی بنیادوں پر استوار کیا جاتا ہے۔ کم کھونے کا خوف بہت پانے کی جدوجہد میں بیچ راستے میں تھک کر سستانے لگتا ہے۔ منزل دور نہیں ہوتی ارادے کمزور پڑ جاتے ہیں۔ خواہشوں کی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی جستجو اتنی اونچائی پر لے جاتی ہے کہ زمین دیکھائی دینا بند ہو جاتی ہے۔ جو انسان منزل تک پہنچنے کے لئے وقت کا انتظار کرتا ہے وہ خواہش ہوتی ہے اور وقت جب انسان کا انتظار کرتا ہے تو وہ رضائے الہی ہوتی ہے۔بہت پانے کی آس میں کبھی کبھار بہت کچھ کھو دیا جاتا ہے۔...

Friday, March 3, 2017

دل دریا سمندروں ڈونگھے

0 comments
سبز پسند کرنے والے کالے کے قریب نہیں جاتے، نیلا کسی کو بھلا لگے توپیلا کسی کی آنکھیں چندھیا دے۔کوئی سر پر وزن اُٹھاتا ہے تو کسی کی نظریں بارآوری سے جھک جاتی ہیں۔کوئی پاؤں کی حرکت سے چولہا جلاتا ہے تو کوئی قلم کی جنبش سے۔گردشِ خون برقرار رکھنے کے لئے دانتوں سے چبا کر حلق سے اُتارا جاتا ہےاور فاسد بدبو سے جسم چھٹکارا پا لیتا ہے۔کانوں سے دماغ کے نہاں خانوں میں  جو ہوا بن اُترے، زبان سے لفظ کبھی کڑوا تو کبھی میٹھا بن نکلے۔جو اصل  اندررہ جائے غبارِ خیال بن تہہ در تہہ وجودِ ناتواں پر سنگ بار...

Tuesday, February 28, 2017

تعلیم جمہوریت کا جھومر

0 comments
ادب سے میرا رشتہ سیاستدانوں کے جمہوریت سے تعلق جیسانہیں ،  لیکن لکھنا اتنا ہی عزیز ہے جتنی انہیں سیاست ۔ اردو زبان کی ترقی و ترویج کا داعی تو نہیں مگر خیر خواہی میں کسی طور کم نہیں۔ فرق صرف اتنا سا ہے کہ  ادب دورِ حاضر میں نفع  بخش نہیں بلکہ بےقیمت ہوتا ہے ۔نئے دور میں صرف نئی سوچ  ہی انہیں قبولیت کی سند عطا کرتی ہے۔ادب ،سیاست میں نظریہ کی طرح نہیں بلکہ فکر کی صورت پروان چڑھتا ہے جو تالیوں کا محتاج نہیں ہوتا۔اخبارات و رسائل چھپنے کے ایک روز بعد ہی پرانے ہو کر پکوڑے کچوریوں سے...

Wednesday, January 18, 2017

مہکتا گل اچھا سوکھے خار کی عمرِ بار سے

0 comments
گرد آلود ہواؤں نے آسمان پر مستقل سکونت اختیار کبھی نہیں کی، ان کا بسیرا بادلوں کے زیرسایہ ہی رہااور بادلوں نے جب چاہا انہیں زمین پر دھکیل دیا۔ ہوائیں جب انہیں اپنی آغوش میں لے کر سیر کو نکلتی ہیں تو ہوائیں ہی بادلوں کو زمین کے ایک حصہ سے دوسرے تک لے کر آسمان کو اُجلا بناتی چلتی ہیں۔ستاروں کی چمک اور چاندنی نکھری زمین کو روشنیوں سے نہلاتی ہے۔زمین کے شانے پر پھیلے درخت جھوم اُٹھتے ہیں، پھول نکھر کر خوشبو پھیلاتے ہیں۔ درختوں سے روشن آلاؤ صدیوں جل کر بھی زمین و آسمان کے تعلق نہ توڑ سکے۔ زندگی بظاہر...

Tuesday, January 10, 2017

اطاعت و بندگی

0 comments
زندگی کی چکاچوند روشنیوں سے اندھیرے مٹانے کے لئے مستعار تیل لے کر چراغ بھرتے رہتے ہیں، زندگی کی شام ڈھلتی رہتی ہے ، اندھیرے پھیلتے رہتے ہیں ، نہ سفر تمام ہوتا ہے اور نہ ہی دل کے دئیے روشن ہوتے ہیں۔ بس ایک تماشا ہے جو آنکھوں کی پتلیوں نے دیکھا۔ کبھی کبھار سوچ ایسی جادوئی قوت سے بھرپور وار کرتی ہے کہ عمل تیز دھار تلوار کے سامنے ایک کمزور شاخ کی طرح کٹ کٹ کر گرتے جاتے ہیں۔ وجود شکست خوردہ فوج کی طرح ہتھیار پھینک کر قیدی ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات فتح غافل کر دیتی ہے اور کبھی شکست مضبوط حصار کی صورت اختیار...