Saturday, February 13, 2016

علم ایک سمندر

1 comments
سمندر جتنا گہرا ہوتا ہیں اتنا تاریک اور پر سکون ہوتا ہے جوں جوں زمین کے برابر آتا ہے روشنی پا کر ساحلوں سے ٹکراتا ہے جہاں ذرے ذرے سے جڑی ریت  حفاظتی حصار بن کر  بپھری طلاطلمی موجوں کو مٹی تک پہنچنے کی راہ میں حائل ہوجاتی ہے تو وہ بادل کی صورت زمین کو سیراب کرتا آبشاروں ندی نالوں اور دریاوں سے گزرتا مٹی کا لمس اپنے وجود میں سمو لیتا ہے۔
ویسے ہی علم ایک ایسا سمندر ہےجو جہالت کی زمین کو سیراب کرتا افکار و خیالات کا لمس اپنے اندر سمو لیتا ہے۔

1 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔