Thursday, April 9, 2015

بند کلیاں کھلتے گلاب

0 comments
گلشن میں جب بہار آئے ۔آسمان سے چھم چھم  بادل برستا جائے ۔ہوائے گردو غبار تمازت آفتاب سے سمٹتی جائے۔آنکھوں میں بنتے موتی آنسو بن چھلکتے جائیں۔لفظ اپنی ہی زباں میں اجنبیت کا رنگ پائیں تو کہکشاں سے روشنیاں کھلی نگاہوں سے نہ نظریں چار کر پائیں۔کون کس سے مخاطب ہے ؟لفظ  کس سے آشنا ہیں؟قلم تو ندی ہے جس کے راستوں پر تحریر کی روانی میں خیالات کا پانی بہتا ہے۔چند پلوں پر کھڑے تکتے رہتے ہیں۔چند کشتیوں میں یہاں سے وہاں اتر جاتے ہیں۔ بعض تو ایسے بھی ہیں کہ یہاں ڈوبے تو وہاں نکلے وہاں ڈوبے تو یہاں نکلے۔آبشاریں...

حسنِ تخلیق

0 comments
وقت کی سوئیاں ساکت ہو جائیں تو کیا زندگی رک جائے گی،سانسیں تھم جائیں گی، خواب بکھر جائیں گے،خواہشیں مٹ جائیں گی،آرزوئیں دم توڑ دیں گی یا رشتے ناطے ٹوٹ جائیں گے۔نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ کچھ بھی تو نہیں بدلے گا۔آنکھیں اندھیرا چھا جانے پرکالی چادر اوڑھ لیتی ہیں مگر ہاتھ ٹٹول ٹٹول کر اپنے لئے راستہ تلاش کر لیتے ہیں۔ چاہے پاؤں کتنی ہی ٹھوکروں سے سنبھل پائیں۔زندگی ہاتھ پاؤں کی مانند لگے بندھے اختیار تک محدود نہیں ہوتی۔یہ تو تخیل پرواز رکھتی ہے۔پرندوں کی طرح فضاؤں میں اُڑان بھر کر ایک منزل سے کہیں دور دوسری منزل تک...