جو زندگی کے سفر میں تنہا رہتے ہیں ۔ہجوم غافل میں سسکتی آہوںکو آنکھوں سے کھوجتے تو کانوں سے ٹٹولتے ہیں۔بلند و بالا پہاڑوں کے بیچ اندھیری کھائیوں سے گونجنے والی آوازیں قوت سماعت سے ٹکرا کر قوت احساس کا امتحان بن جاتی ہیں۔زندگی سفر میں آسان ہوتی ہے، آزمائش میں امتحان۔جس میں پورا اترنے کی کوشش میں راستے کی پگڈنڈیوں پر چلتے چلتے خوف کی گانٹھیں ایسی سختی سے لگاتے جاتے ہیں کہ جب کھولنے کا وقت آتا ہے تو دانتوں سے بھی کھل نہیں پاتیں۔یہ ایسی آندھی ہےجو رفتار بڑھنے پر ہر شے تہس نہس کر دیتی ہے۔جو مان کر بیٹھ...