دماغ کے گرم تنور پہ اختلاف کے پیڑے سے تسلی کی روٹی بنانے کی کوشش میں ہوں۔ اگر گول مٹول کی بجائے چپٹی بن جائے تو مردِ انجان سے کھری کھری سننے کی نوبت نہیں آئے گی مگر امور خانہ داری نبھانے والوں سے جان بچانی مشکل ہو جائے گی۔ جنہیں بھوک نے ستا رکھا ہو ظاہری خدو خال کی پیچیدگیوں سے آنکھیں چرائے رکھتے ہیں۔نخرہ تو تب کیا جاتا ہے جب پیٹ بھرا ہو۔ خالی پیٹ تو آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل ہوتا ہے۔والدین بچوں کے گریڈ کم آنے پر دہائی دیتے ہیں۔ بچے ٹیچروں کے نہ پڑھانے کی دہائی دیتے ہیں۔ حکومتیں قانون قانون کی...
بلاگ کا کھوجی
موضوعات
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
تازہ تحاریر
Pages
تبصرے
Thursday, July 24, 2014
Wednesday, July 23, 2014
محبت بے نام ہے
Mahmood ul Haq
2:50 AM
1 comments


آج صرف دل کی سنتا ہوں۔کل کی بات ہے یہ صرف میری سنتا تھا۔یہ مجھے سمجھاتا کہ میں تو عکس آئینہ ہوں ۔ میں نے سمجھا کہ یہ پسِ آئنیہ ہے۔میں تصویر پہ تصویر بناتا چلا گیا اور یہ انہیں مٹاتا چلا گیا۔غصہ تو بہت کیا ۔میرے رنگوں کو بے رنگ کر دیتا۔جیسے سکول میں استاد تختہ سیاہ کے ہر نشان کو ڈسٹر سے صاف کر دیتا۔استاد تو میں تھا اس کا ۔حرف مٹانے کا اختیار تو میرا تھا پھر یہ اپنی من مانی کیوں کرتا رہا میرے ساتھ ۔ ہر جذبہ ، ہر احسا س کو کرایہ دار کی طرح مکان سے بے دخل کر دیتا۔مطالبہ بھی عجب تھا...
Saturday, July 12, 2014
نشانیاں
Mahmood ul Haq
5:16 PM
0
comments


گرمی سے ستائے لوگ نہر میں الٹی قلابازیاں لگاتے کود رہے تھے۔ چند ایک پانی کو گندہ جان کر صرف پاؤں کو ٹھنڈک پہنچانے تک ہی استفادہ حاصل کر رہے تھے۔ وہاں گاڑیوں سے گزرنے والے بے اعتنائی سےکچھ بھی سوچنے کی مشقت سے لا پرواہی برتتے ہوئے افطاری میں مدعو کئے مہمانوں کی آؤ بھگت کے لئے جیب میں ڈالی لسٹ پر بار بار اچٹکتی نگاہ ڈالتے کہ کہیں گھر پہنچنے پر حافظہ کی کمزوری کا طعنہ سننے میں نہ آجائے۔کسی کو جانے کی جلدی تھی تو کسی کو واپس آنے کی۔دھوپ 43, 45 ڈگری سے جسم کی حرارت بڑھا رہی تھی تو دماغ ڈبل سپیڈ...
Sunday, July 6, 2014
خالی مٹکے بھرے مشکیزے
Mahmood ul Haq
11:13 PM
0
comments


میں بستر پہ آنکھیں کھول کر زمین پر کھڑا ہوتا ہوں تو آسمان زمین پر چادر پھیلا کر میرے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے۔مجھے اس احساس سے نکلنے نہیں دیتا کہ میں اس کی پناہ میں ہوں۔کسی ڈر یا خوف کے بغیر سینہ تان کر فخر سے پاؤں زمین پر جماتا ہوں۔انسانوں کی بھیڑ میں احساسِ تحفظ کسی سپر پاور کے حلیف ہونے جیسا ہوتا ہے۔تب اقتدار کے ایوانوں سے لے کر ہیرے جواہرات سے سجی دوکانوں تک بے وقعت اور بے مول دکھائی دیتی ہیں۔جیت کے ایک لمحے کے انتظار میں ہار کے ماہ و سال شکوہ و شکایت کی بھٹی میں جلائے جاتے ہیں۔صبر و شکر کے مٹکے...
Thursday, July 3, 2014
تلاشِ ذات
Mahmood ul Haq
12:31 PM
2
comments


پوری کائنات اللہ کی محبت کا سمندر ہے ۔ جہان کسی کونے کھدرے میں ایک عاشق ذات کی سیپ کے خول میں چھپا محبت کا موتی ، نظروں سے اوجھل قدر دانوں کے غوطہ زنی کے انتظار میں صدیاں ساحلوں کو تکتا رہتا ہے۔جو ساحل پر کھڑے پاؤں کے نیچے سے سرکتی ریت سے یہی سوچ کر خوفزدہ رہتے ہیں کہ اگر اندر اُتر گئے تو واپس کیسے آئیں گے۔تلاش ِ ذات کے سفر میں کھوج و جستجو کے خاک آلود راستوں پر مسافتوں کی دھول میں سفر کرنے والے صدیوں کے بعد بھی اپنےہی دائرے سے باہر نکل نہیں پاتے۔ اندھیرے میں پھونک پھونک کر راستوں پر...