Saturday, June 21, 2014

محبت کی متوالی مکھیاں

6 comments
تکمیل ذات و خیال کا ایسا بھنور ہے جس سے نکلنے کے لئے جسم و جاں تنکے کے سہارے کی اُمید بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ پانا اور دینا حرف غلط کی مثل رہ جاتے ہیں۔ دراصل جینا اور مٹنا جسم و جاں کے باہمی تعلق کو سانس کی زندگی تک زندہ رکھتے ہیں۔ مٹے بنا جینا کھل کر سامنے نہیں آتا۔ ذات ایک ایسا بلیک ہول ہے جو قریب آنے والی تحسین و پزیرائی کو جزب کرتا ہے۔خیال مخالف کو آلارم بجا بجا دور بھگاتا ہے۔مکمل حیات جاودانی کے منظر احساس کو چھو جاتے ہیں۔جسے مکمل جانا نہ جا سکے اسے مکمل پایا نہیں جا سکتا۔بچپن لڑکپن جوانی...

Thursday, June 12, 2014

خوشی راس نہیں آتی

1 comments
تکلیف دہ کانٹوں بھرے راستوں سے ننگے پاؤں چلتے چلتے منزل کے قریب پہنچ کر سستانے کی خواہش درد کی شدت میں اضافہ کا سبب بن جاتی ہے۔ پھر قدم چلنے کی بجائے گھسٹنے پر آ جاتے ہیں۔ قریب ہو کر بھی منزل کوسوں دور نظر آتی ہے۔سانس سانسوں میں الجھتی چلی جاتی ہے۔ اجنبی پن میں جتنی تیزی سے اندر اُترتی ہے اُتنی تیزی سے باہر نکلتی ہے۔ زندگی راستہ پر ڈال دیتی ہے ۔ عقل سے مقام منزل تک مسافت کی راہداریاں بنائی جاتی ہیں۔ دیکھنے میں جو سیدھی اور قریب ترین پگڈنڈیوں کو نظر سے استوار کرتی ہیں۔ فاصلے ماپ لئے جاتے ہیں۔...

Wednesday, June 4, 2014

نشانِ منزل

0 comments
بلندیوں کی جس انتہا پر پرواز کرتےہیں، اسی قدر اعتماد اور اعتبار بھی رکھتے ہیں۔ اُڑنے والا جہاز ہو یا اُڑانے والا پائلٹ۔ مہارت پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کی مسافت طے کرتے ہیں۔زندگی زندہ رہنے کی گارنٹی عطا کرتی ہے۔حالانکہ زمین پر چلتے ہوئے انسان بھی بلندیوں سے رینگتے ہوئے کیڑے مکوڑوں کی طرح بھی دکھائی نہیں دیتے۔اتنی بلندی مگر خوف کا عنصر سرے سے غالب نہیں آتا۔اس لئے کہ اگر جہاز کے پرزہ جات کے ناقابل استعمال ہونے کا یقین کر لیں تو خوف کے مارے آنکھیں کھولنا مشکل ہو جائے گا اور اگر پائلٹ کی نا تجربہ کاری...

در کائنات

2 comments
آٹھ سال بعد آٹھ ماہ سے لاہور میں بیتے دن آٹھ دہائیوں کی کہانی میں اوراق کتاب کی مانند کبھی کھلتے تو کبھی بند ہورہے ہیں۔ شہر مجھے نیا نہیں مگر باسی اجنبیت میں مدرس میں داخل ہوتے پہلے قدموں کی ہچکچاہٹ کا عملی نمونہ بنے پھرتے ہیں۔جب الف سے آدم کی الف سے اولاد نے الف سے اللہ کے نام کی پہچان میں در کائنات پر پہلی دستک دی۔ جہاں سے ہر دستک پر ایک ہی آواز آتی ہے کہ " تمام تعریفیں اللہ کے لئے جو تمام جہانوں کا رب ہے " ۔جس نے جان کو جہان میں آدم کو فضیلت سے اپنا نائب بنایا۔ فرشتوں نے اس پر کہا کہ " جو اس...