Wednesday, May 28, 2014

پہچان ِ انسان کا ا متحان

3 comments
ہم پیدائش سے لے کر لحد تک سیکھنے سکھانے ، سننے سنانے ، منانے منوانےاورکھونے پانے کی کشمکش سے گزرتے ہیں۔کبھی چہرے کھل جاتے ہیں تو کبھی اُتر جاتے ہیں۔کبھی آنسو بہہ جاتے ہیں تو کبھی نکل جاتے ہیں۔ہم جان ہی نہیں پاتے ہم چاہتے کیا ہیں۔عارضی تسکین یا ابدی سکون؟تعریف و تحسین لباس کی ہو یاحسن و جمال کی ،شان و شوکت کی ہو یا عنایاتِ خداوندی کی ۔۔۔رطوبتِ ہم آہنگی سوچ میں بہہ کر آنکھوں میں اُتر آتی ہے۔ جو ہمدردی کے لبادے اوڑھ کر مقامِ رفعت و عزت  پر ٹڈی دل حملہ آور بن جاتے ہیں۔جو وجود کی کھیتی اُجاڑنے میں...

Saturday, May 24, 2014

تشنگی کی انتہا

5 comments
کائنات کی وسعتیں لا محدود ، تا حدِ نگاہ فاصلے ہی فاصلے،نگاہ اُلفت سے کھوج کی متلاشی مگرتھکن سے چُور بدن کا بستر پر ڈھیر ہو نا اپنی ذات پر احسانِ عظیم   سے کم نہیں ہوتا۔بظاہر  یک نظر تخلیق و حسن کے جلوے  آنکھوں پر لا علمی کی پٹی باندھ دیتے ہیں اور عقل پر دلیل کی۔حقیقت جانے بغیر سچائی تک رسائی ممکن نہیں ہوتی۔حقیقت جاننے کے لئے مخبر خیال مثبت و منفی رویوں کی چغلی کرتے پائے جاتے ہیں۔وسوسہ خیال کی جڑوں میں نا اُمیدی کی کھاد ڈالتا ہے۔جو اسے حقیقت بن کر سچ تک پہنچنے کے راستے کی دیوار...

Wednesday, May 21, 2014

نقطہء تحریر _ 2

0 comments
دوسروں کے قدموں کے نشانات پر چلتے چلتے بھول جاتے ہیں کہ اس راستہ میں پگڈنڈیاں نشاندہی نہیں کرتی بلکہ سب ہی اپنے راستوں کے قطب ستارہ ہیں۔قلب کی قربتیں جسموں پربہت بھاری ہوتی ہیں۔ اس رشتے کو ہمیشہ ساتھ رکھیں جو روح کے لئے ایک لطیف ہوا کے جھونکے کا احساس رکھتا ہے ۔پر آسائش گداز بستر ہو یا آرام دہ سفر چند پل کے بعد وہی بدن اکتاہٹ و مجبوری میں بدل جاتا ہے۔ہمارا سفر ایک ہے اور منزل بھی ایک ہوتی ہے مگر مسافر روز الگ الگ ہیں۔منزلیں سب کی بظاہر تو ایک ہیں اور راستے بھی بظاہرایک مگر وہ فنا کے راستے ہیں اسی...

Monday, May 19, 2014

نقطہء تحریر

6 comments
:: زندگی کے پل جسم سے تو جدا رہتے ہیں مگر کبھی خود تو کبھی جواز پیدا کر کے جسم ہی کو احساس سے تختہ مشق بناتے ہیں۔:: زندگی کوپانے کے احساس لمس دلاتی ہر شے دلپزیر ہوتی ہے۔:: پانے کی خواہش ایک لمبے پل کی محتاج ہے  مگر پا کر خوشی کی چند پل سے زیادہ نہیں۔:: کھونے کا خوف چند پل کا ہے مگر کھونے کا درد ایک لمبے عرصے تک رہتا ہے۔:: جسم کی ضرورتیں پل پل بدلتی ہی کبھی پسند و نا پسند میں تو کبھی خوشی و غم کے کھونے اورپانے میں۔:: پھول احساس سے مزین ہوتے ہیں بھنوروں کو بلاتے ہیں صرف لمس ہی نہیں خوشبو بھرا...

Saturday, May 17, 2014

عشقِ وفا کہاں

6 comments
تحریر و اشعار  !    محمودالحق گیس  کے غبارے کو صرف دھاگے سے  باندھ کر بچے بھاگ بھاگ اُڑاتےہیں۔ ہاتھ سے چھوٹنے کی غلطی اسے آسمانوں کی طرف اُڑانیں بھرنےمیں آزادی کے سفر پر گامزن کر دیتی ہے۔ کھونے کا درد اور تکلیف چہرے کے فق رنگ کے ساتھ ساتھ کبھی کبھار چیخنے تک لے جاتی ہے۔بڑے بچوں کو غباروں کی آزادی پر  پہرے بٹھانے کے لئے تراکیب سمجھاتے ۔ کھڑکی ،کلائی  سے باندھ رکھو۔ اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو کھلے میدان میں پڑے کسی چھوٹے پتھر سے باندھ لو ہوا کے جھولے میں...

Wednesday, May 14, 2014

قوتِ کشش

0 comments
سائنسدانوں نے ایک ایسی مشین ایجاد کر لی ہے کہ جس سے قوت کشش کوجانچا جا سکتا ہے۔زمین اور چاند کے درمیان ،سورج اور زمین کے درمیان  استعمال ہونے والی قوت  کیسے کام کرتی ہے  ۔کہتے ہیں کہ چاند اور زمین کے درمیان کار فرما قوت زیادہ طاقتور ہے سورج اور زمین کے درمیان کی قوت سے۔ پہاڑ چاہے جتنے بھی بڑے کیوں نہ ہوں مگر ایٹم کازرہ کام بہت بڑے کرتا ہے۔فی الحال اتنا ہی کافی ہےہم جیسے انسانوں کو سمجھنے کے لئے گلیکسیوں کے درمیان یہ قوت کیا ہے ابھی  اس پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں۔جنہوں نے اس مشین...

Sunday, May 11, 2014

غلافِ عشق

5 comments
 عشق و محبت کا موضوع  توبہت پرانا ہے۔معاشرہ ہمیشہ اسے خلافِ عشق گردانتا رہا۔حالانکہ عاشق و محبوب اس سے خ خوشی محسوس کرتے تھے۔ مگر حالات  نے انہیں  غ غم میں مبتلا کیا۔ اسی لئے تو خ لاف کو غ لاف سے مربوط کر دیا۔یہاں خ غ کا قائدہ قانون بتانا مقصود نہیں ہے۔ جن کی حفاظت کی جانی ہوتی ہے انہیں محفوظ کیا جاتا ہے۔  جو خوشبو پھیلاتے ہیں وہ کچھ چھپاتے نہیں ہیں۔ قوس و قزح کے رنگوں کی طرح کھلے نظر آتے ہیں۔ اپنی ذات کو وقت آنے پر فنا کر دیتے ہیں۔ نئے آنے والوں کو سپیس دیتے ہیں۔ مگر...