آکھ وچ ککھ اے رہندے نال فقیراں دےبھل بھلیاں رہ جانیاں آندے حکم نزیراں دےلوکاں ہمیشہ ڈھاڈے سن پائے جندڑی ہاسے سنشاہواں دیاں پوشاکاں ہتھ انہاں دے کاسے سنپانی دا رنگ نیلا آسماناں رنگ وی نیلا اےراتاں پانی کالا اے آسماناں رنگ چمکیلا اےرانجھے نہ آوے ونجلی ہیر دی کادی ہستی اےسرُ پھوکاں عشق دیاں زلفِ ہیر وی مستی اےجٹیاں دعاواں منگدیاں گلیاں وچ پھج دیاںٹٹے تیراں نال میلا حسن دا نہیں کج دیاںلیلی چیکاں ماریاں چمڑی دکھے جے مجنوں دیسسی تھلو ں ٹیلے تے آساں لائی پنوں دیعشق رب سچے دا بن ویکھے...
بلاگ کا کھوجی
موضوعات
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
تازہ تحاریر
Pages
تبصرے
Monday, February 24, 2014
Friday, February 14, 2014
مکالمہ
Mahmood ul Haq
12:40 PM
6
comments


’’ آپ جیسے انسان کو آج کے دور میں کس نام سے پکارا جاتا ہے ؟َ::: جی ! پاگل کہتے ہیں۔’’ بالکل! پھر آپ عقل کی بات کیوں نہیں کرتے؟ ::: عقل والوں کی بات سمجھ میں نہیں آتی۔ تسلیم تو تبھی کیا جائے گا جب اس کی سمجھ آئے گی۔’’ بھلا یہ بھی کوئی کام ہے ۔ صرف اس بات کو اپنے ذہن میں رکھیں کہ اس دنیا میں کامیابی کے لئے سچے اور کھرے پن سے چھٹکارا پانا ضروری ہے۔:::...
Saturday, February 8, 2014
میرا گھر میری جنت
Mahmood ul Haq
11:49 AM
3
comments


باتیں بنانے کے لئے قصے کہانیوں کی ضرورت پیش آتی ہے۔گفتگو کے لئے موضوعات کی۔بحث کے لئے ہٹ دھرمی کی۔جہاں علم صرف اتنا ہی کافی ہوتا ہے جس کے بارے میں بابا بلہے شاہ نے کہا علموں بس کری او یار۔سخت گرمی میں کالی گھٹائیں برس کر لُو بھری ہواؤں کو ٹھنڈی نہ بنائیں تو سورج اور زمین کے درمیان پھر بادلوں کی کالی چادر کا کیا کام۔زمین اور آسمان کے درمیان علم کی چادر پھیلےتو ایمان کی ٹھنڈک سے کہلائے مسلمان۔رزق رازق کا اختیار ہےخواہش طلب کی مددگار ہے۔صبر قناعت سے شکر عاجزی سےہم رکاب ہے۔چیونٹی کا تو نظام ہی...
Sunday, February 2, 2014
درد کی دوا کیا ہے
Mahmood ul Haq
9:45 AM
5
comments


یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ کاغذ قلم لے کر بیٹھا تو سوچ کے تمام دروازے ایک ایک کر کے جھٹ پٹ بند ہوتے چلے گئے۔ لیکن مجھے ہمیشہ لڑنے کی عادت نے لکھنے کی ضد پر قائم رکھا۔ علی الصبح سکول جانے والے بچے اور دفتر جانے والے افسر و بابو اپنی مرضی کے مالک نہیں ہوتے جو وقت کی پابندی کو قانون کی پابندی کی طرح توڑنے پر قادر ہوں۔ کہیں نہ کہیں ہم اپنی مجبوری کے ہاتھوں بلیک میل ضرور ہوتے ہیں۔ ایسی مجبوری جو آرزو کے کھیت سے نشونما پا کر پک کر کٹنے سے پہلے آندھیوں کے ہاتھوں دور دور بکھر کر اپنے مالک کا منہ چڑاتی ہیں۔...