حسب معمول بارش کے قطروں کا درختوں پر گرنے کا نظارہ کرنے کے لئے بالکونی میں براجمان ہوں ۔بارش سے بچنے کے لئے چھوٹی چڑیا اپنی ہمجولیوں کے ساتھ میرے پاس ہی کسی محفوظ پناہ گاہ میں چیں چیں جیسی کسی اجنبی زبان میں مصروف گفتگو ہیں ۔جو غور کرنے کے بعد بھی سمجھ سے بالا تر ہے ۔اور نہ ہی ان کی حرکات و سکنات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کس موضوع پر سیر حاصل گفتگو کر رہی ہیں ۔بارش کے رکتے ہی وہ دو دو تین تین کی ٹولیوں میں کبھی یہاں تو کبھی وہاں روٹی روزی کی تلاش میں سرگرداں ہو ں گی ۔اگر روزی روٹی کے...
بلاگ کا کھوجی
موضوعات
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
تازہ تحاریر
Pages
تبصرے
Monday, August 30, 2010
Saturday, August 21, 2010
بشر عظیم کا ہاتھ اپنے ہی گریباں گیا
Mahmood ul Haq
12:56 AM
11
comments


الیکشن میں دھاندلی ہو یا حکومتی غلط بیانی ،بدکلامی ہو یا بد انتظامی ہمیشہ ہی افسوس کا اظہار کیا ۔ عوامی ترجمانی کا کبھی بھی دعویدار نہیں رہے ۔ کیونکہ سیاست ہو یا سیاسی چالبازی کے جراثیم کبھی پنپ نہیں پائے ۔مگر ایک بری عادت نے کبھی ساتھ نہ چھوڑا ۔سوچنے کی عادت جوشروع سے تھی لیکن آج سوچ کے تمام دروازے بند محسوس ہو رہے ہیں ۔حالات سے کبھی گھبرائے نہیں ۔ مسائل سے نپٹنا اور حالات سے مقابلہ کرنے کی اپنی سی سعی کرتےہیں ۔علامہ اقبال کے اس شعر کو ہمیشہ پلو سے باندھ کے رکھا کہ زرا نم ہو تو یہ...
Sunday, August 15, 2010
سیلابی ریلے ۔بہہ گئے ۔زندگی کے میلے
Mahmood ul Haq
6:00 AM
4
comments


بات جتنی مختصر اور جامع ہو گی ۔ اختلاف کی اتنی ہی کم گنجائش رہے گی ۔زیادہ بولنے سے کبھی زبان پھسل جاتی ہے تو مضمون کی طوالت سے بھی ایسا ہونا ممکن ہے کہ جزبات کی رو میں بہتے بہتے اعتراض کی زد میں جا پہنچیں ۔خود کو اجڑ و گنوار کہوں تو بات سمجھ میں نہیں آئے گی ۔ کیونکہ انداز بیان سے تو کوئی اندازہ نہیں لگا پائے گا ۔ کہ تعلیم کا میدان کہاں تک سر چکے ۔جو اس سر درد کے مرض میں مبتلا رہے ہوں تو چوٹی سر کرنا محاورے میں استعمال اچھا لگتا ہے ۔پہاڑوں سے بہتے بہتے میدانوں تک پھیلتے پانی جب آنکھوں سے آنسو...
Friday, August 13, 2010
بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر
Mahmood ul Haq
7:51 AM
2
comments


بد ترین جمہوریت بہترین آمریت سے بحرحال بہتر ہوتی ہے ۔ روزانہ ہی ٹی وی پر ہمارے سیاستدان یہ راگ آلاپتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔لیکن جمہوریت کی نہ تو صحیح ترجمانی کی جاتی ہے اور نہ ہی اصل شکل دکھائی جاتی ہے ۔جمہوریت سے مراد گلی محلوں اور گاؤں سے الیکشن جیت کر پارلیمنٹ میں کھلی چھٹی پا کر سیاہ و سفید کے مالک ہو جانا مراد نہیں ۔سیاسی باپ کے بوڑھے ہونے سے پہلے نوجوان بیٹے کو سیاسی گدی نشینی کے لئے تیار کیا جانا بھی نہیں ۔ بد ترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر اسے کہا گیا ہے کہ جس میں معاشرے کے عام...
Tuesday, August 10, 2010
ہوا میں تجھے کیسے اچھالوں
Mahmood ul Haq
8:18 PM
6
comments


مری کے پہاڑوں پر گنگناتی فلمی ہیروئین پانچ سات سہیلیوں کے درمیان موج مستی کا گیت آلاپ رہی ہوتی ۔ تو درختوں کی اوٹ سے چند اوباش نکل کر رنگ میں بھنگ ڈالنے پہنچ جاتے ۔آپس کی بات تو تکار سے بڑھتے بڑھتے ہاتھ پکڑنے تک جا پہنچتی تو لڑکیوں کا ہاتھ جوتے کو ہاتھ میں لینے تک جا پہنچتا ۔ اور چھترول شروع ہونے سے کبھی پہلے کبھی بعد میں اوباش گرتے پڑتے بھاگ کھڑے ہوتے ۔ایسے فلمی مناظر اکیسویں صدی میں ریلیز ہونے والی فلموں میں عکس بند نہیں کئے جاتے ۔کیونکہ اب عشقیہ داستانوں پر مبنی کہانیاں پزیرائی نہیں پاتیں...
Friday, August 6, 2010
عوامی پریشانی بے حسی حکمرانی
Mahmood ul Haq
9:54 PM
0
comments


چند ماہ پہلے جب میں اپنے مضمون " سپیدئ اَوراق کرن سیاہ میں چھپائی " میں یہ سطور لکھ رہا تھا ۔۔ "کبھی پہاڑوں سے دھول اُڑتی ہے ۔توکبھی سمندر کی لہریں ہوا کے زور پہ ساحل سے آگے بستیوں پر قہر بن جاتی ہیں ۔بادل گرج کر جب برس جائیں ۔تو پانی بہا لے جاتے ہیں ۔اگرسفید روئی کی طرح نرم حد سے گزر جائیں تو راستوں ہی میں جکڑ دیتے ہیں ۔تسکین تکلیف میں بدل جاتی ہے ۔زندگی جو بچ جائے وہ جدا ہونے والوں کی یاد بھی بھلا دیتی ہے۔ایک سے بڑھ کر ایک منظور نظر جب بپھر جائیں تو قیامت سے کم نہیں ہوتے ۔مگر ایسے حسین مناظر...
اے خدا تیری رحمتوں کے بندے طلبگار ہیں
Mahmood ul Haq
12:22 PM
2
comments


اے خدا تیری رحمتوں کے بندے طلبگار ہیںشرمندہ ہیں اس لیے کہ ہم خطاکار ہیںتجھے بھول جانے کے ہم جرم وار ہیںدنیا کی محبت کے ہم سزا وار ہیںخطاؤں کے لیے چاہتے تجھے مددگار ہیںتجھے بھولنے کے بعد ہم تو غم خوار ہیںدنیا کی چاہتیں اب ہمیں بیزار ہیںشاہِ زمانہ کو ترستے ہم غمِ روزگار ہیںتیرا در چھوٹنے سے ہم آہ و فگار ہیںتیری نعمتوں کی ہو بارش ہم اشکبار ہیںنہیں بھولیں گے ہم شجرِ آب دار ہیںواسطہ تجھے محمدۖ کا ہم امت...