Thursday, May 2, 2019

محبوب جاں ہوتا

1 comments

کاغذ پہ لکھ دیتے تو حال بیاں ہوتا ۔ یوں نہ قلب ،سفر امتحاں ہوتا
زندگی تو یوں بھی گزر گئی ۔ دل ناتواں ہوتا یا ناداں ہوتا
کس سے کہیں شکوہ جان جاناں ۔ موج تنہائی میں الفت بیاباں ہوتا
سینے میں دہکتا انگاروں پہ لوٹتا ۔ دھڑکا نہ ہوتا تو ٹھہرا آسماں ہوتا
آنے میں بیتابی جانے میں شادابی ۔ خیال پرواز ہوتی ،نہ قدم نشاں ہوتا
دولت ترازو میں رہاعشق بے مول ۔ جبر تسلسل نہ ہوتا، کانٹا گلستاں ہوتا
 آنکھ سے نہ چھلکا ہوتا جو قطرہ ۔ رگوں میں لہو بن دوڑتا ارماں ہوتا
 روح احساس کو ستانےوالے ۔ نہ ہوتا تو تو یہ میرا جہاں ہوتا
خلوت میں نہ ہوتی گر دستک ۔ جلوت میں محمود محبوب جاں ہوتا

محمودالحق

1 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔