Tuesday, December 18, 2018

سنانے کو ایک سادہ نظم چاہتا ہوں

1 comments

سنانے کو ایک سادہ نظم چاہتا ہوں
تنہائی میں ایک رویدِ بزم چاہتا ہوں

مقرر مقرر کا نہیں میں نقشِ بیمار
سینوں پر لکھتا تراشا قلم چاہتا ہوں

زمینِ کاغذ پہ نہیں بچھاتا ردا کے پھول
بادِ معطر کو اطہرِ انعم چاہتا ہوں



خندہ جبین / محمودالحق

1 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔